اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
رسول اللہﷺ نے بچپن کے مرحلے سے نکلنے کے بعدجب شباب کی منزل میں قدم رکھاتواپنے محسن چچاکا ہاتھ بٹانے اورمعاشی بوجھ ہلکاکرنے کی غرض سے ان کے چھوٹے بیٹے ’’علی‘‘کواپنی کفالت میں لے لیاتھا،لہٰذاحضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺ کے گھرمیں اورخودآپؐ کی نگرانی میں ہی تربیت اورنشوونماپائی تھی،اورپھراسی تربیت کی جھلک زندگی بھران کی شخصیت اورسیرت وکردارمیں نمایاں نظرآتی رہی… حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺکی بعثت کے فوری بعد دعوتِ حق پرلبیک کہتے ہوئے دینِ اسلام قبول کرلیاتھاجب ان کی عمرمحض دس برس تھی۔مکہ میں آپﷺکے اعلانِ نبوت کے بعدکمسن علی ؓہمیشہ ہرقدم پرآپؐکے ساتھ رہے ،اورکمسنی کے باوجودجوبھی خدمت ان سے بن پڑی …بلاترددہمیشہ ہرممکن خدمت سرانجام دیتے رہے۔ یہاں تک کہ آپؐکی بعثت کے بعداسی طرح مشرکینِ مکہ کے نرغے میں انتہائی نامساعدوپریشان کُن حالات میں تیرہ سال گذرگئے،تب اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کی جانب سے ہجرتِ مدینہ کاحکم نازل ہوا،ہجرت کی رات مشرکینِ مکہ نے آپؐ کے قتل کامنصوبہ بنارکھاتھا،اوراپنے اسی ناپاک منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کی غرض سے آپؐ کے گھر کا محاصرہ کررکھاتھا…اُس رات آپؐ نے حضرت علیؓ کواپنے بسترپرسونے کی تلقین فرمائی تھی…تاکہ آپؐ کی وہاں سے روانگی کے بعددشمن اگراندرجھانک کردیکھیں تویہ سوچ کرمطمئن رہیں کہ آپؐ اب تک اپنے گھرمیں ہی موجودہیں اوراپنے بسترپرسورہے ہیں ، لہٰذادشمن آپؐ کاتعاقب کرنے کی بجائے بدستوراسی جگہ موجودرہیں… حضرت علی ؓ اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے کہ آج کی رات رسول اللہﷺکے بسترپرسونا