اصحاب الرسول صلی اللہ علیہ و سلم |
وسٹ بکس |
|
یہی حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ہی رسول اللہﷺکی خدمتِ اقدس میںحاضرہوکر’’کتابتِ وحی‘‘کافریضہ انجام دیتے رہے…جس کی بدولت ان کے اپنے دل بھی کلام اللہ کے نورسے مسلسل ’’منور‘‘ہوتے رہے۔ لہٰذاقابلِ غورہے یہ بات کہ ان مبارک وبرگزیدہ حضرات کی امانت ودیانت یاان کے مقام ومرتبے کے بارے میں کسی قسم کے شکوک وشبہات کاکیامطلب ہوگا؟اس چیزکے نتائج ومفاسد کس قدرتباہ کن اور خطرناک ہوں گے؟ اوریہ کہ بات آخرکہاں تک جاپہنچے گی…؟ مزیدیہ کہ جب اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے تمام بنی نوعِ انسان میں سے اپنے حبیب ﷺ کوبطورِ خاص منتخب فرمایااور’’امام الأنبیاء‘‘بنایا،تویقینااللہ نے اپنے دین کی نشر واشاعت کے معاملے میں اپنے حبیبﷺ کے’’اَصحاب‘‘کاانتخاب بھی خودہی فرمایا ہوگا… ورنہ یہ شرف ٗیہ اعزاز ٗ یہ توفیق ٗ اوریہ مقام ومرتبہ خودبخودنصیب ہوجانے والی چیز ہرگزنہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم میں جابجا ان خوش نصیب ترین افرادکوہمیشہ کیلئے اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے رضامندی وخوشنودی اورجنت کی خوشخبری سے شادکام کیا گیاہے۔ حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی یہ شان ٗ یہ مقام ومرتبہ ٗ اورپھریہ کہ اللہ کادین ہم تک پہنچانے کے معاملے میں ان کایہ عظیم احسان…یہی وہ اسباب ہیں کہ جوہم سے اس بات کاتقاضاکرتے ہیں کہ ہم اپنے دلوں میں ان کیلئے عزت واحترام اورمحبت وعقیدت کے جذبات کے ساتھ ساتھ …ان کے حالاتِ زندگی کوجاننے کی فکروجستجوبھی کریں، اورپھریہی جذبہ ہم ’’نسلِ نو‘‘تک بھی منتقل کریں،تاکہ ان کی تربیت اور نشو ونما بھی اس طرح ہوکہ حضرات صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت وعقیدت ان کے دلوں میں پیوست ہوجائے اوراس چیزکووہ اپنے لئے جزؤِ ایمان تصورکرنے لگیں،اوران کے