ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
دل کے شمس و قمر سے مراد اللہ تعالیٰ کا نور ہے جو ذکر اللہ اور صحبتِ اہل اللہ سے عطا ہوتا ہے۔سراپا تسبیح ارشاد فرمایاکہ بہت سے اللہ والے ایسے ہیں جن کی زبان خاموش ہے لیکن دل سے وہ ہروقت اللہ کے ساتھ ہیں۔ بظاہر وہ ذکر نہیں کررہے ہیں لیکن دل میں ان کے ہر وقت اللہ ہے۔ میرا شعر ہے ؎ محبت میں کبھی ایسا زمانہ بھی گزرتا ہے زباں خاموش رہتی ہے مگر دل روتا رہتا ہے یہ مت سمجھو کہ یہ تسبیح نہیں پڑھ رہے ہیں۔ بہت سے اللہ والے ایسے ہیں کہ زبان پر تسبیح نہیں ہے مگر ان کے بال بال سراپا تسبیح ہیں، سراپا دردِ دل ہیں، سراپا وہ اللہ کے ہیں، ایک لمحہ کے لیے اللہ سے غافل نہیں۔ یہ واقعہ میرا خود اپنا چشم دید ہے ؎ ہم نے دیکھا ہے ترے چاک گریبانوں کو آتشِ غم سے چھلکتے ہوئے پیمانوں کو ہم نے دیکھا ہے ترے سوختہ سامانوں کو سوزشِ غم سے تڑپتے ہوئے پروانوں کوذکر پر خشیت کی تقدیم کا راز ارشاد فرمایاکہ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِیْ خَشْیَتَکَ وَذِکْرَکَ؎ میں خشیت کو پہلے کیوں بیان فرمایا؟ تا کہ خشیت غالب رہے کیوں کہ محبت جب خوف پر غالب ہوجاتی ہے تو بدعت ہوجاتی ہے۔ خشیت محبت کو حدودِ شریعت کا پابند رکھتی ہے میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ وَ اَمَّا مَنۡ جَآءَکَ یَسۡعٰیمیں صحابی کا دوڑ کر آنا بوجہ محبت کے تھا وَھُوَ یَخْشٰی؎ اور وہ ڈر بھی رہے تھے۔ یہ حال ہے اور حال ذوالحال کے لیے قید ------------------------------