ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
امن کہاں ہے؟ ارشادفرمایا کہ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ دل کا چین اللہ کے ذکر میں ہے اور کہیں بھی نہیں۔ میں بتاتا ہوں،اس وقت مسجد کے اندر مسافر ہوں(یہ وعظ برطانیہ کے شہر لیسٹر کی مسجد الفیصل میں ہوا تھا) آپ سے مخاطب ہوں اور قسم کھاکر آپ سے کہتا ہوں کہ واللہ! چین اور سکون نہ قالینوں میں ہے نہ ایئر کنڈیشنوں میں، نہ بریانیوں میں ہے، نہ پونڈ کی گڈیوں میں،نہ وزارتِ عظمیٰ کی کرسیوں میں اور نہ سلاطین کے تخت وتاج میں۔ اگر چین ہے تو اللہ کے نام میں ہے۔ خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کا شعر ہے ؎ خدا کی یاد میں بیٹھے جو سب سے بے غرض ہوکر تو اپنا بوریا بھی پھر ہمیں تختِ سلیماں تھا اور میں نے ایئرکنڈیشنوں میں خودکشی کرتے ہوئے پایا ہے۔ کروڑوں روپیہ والوں کو خودکشی کرتے ہوئے پایا ہے لیکن کسی اللہ کے ولی سے آج تک خودکشی ثابت نہیں۔ یہ دلیل کیا معمولی ہے؟ اللہ کی رحمت کا سایہ اللہ والوں پر رہتا ہے کچھ بھی ہو، ان کا دل غم پروف رہتا ہے۔مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ اس کو اپنی تعبیر میں فرماتے ہیں ؎ آں یکے در کُنجِ مسجد مست و شاد واں یکے در باغ ترش و نامراد ایک شخص مسجد کی ٹوٹی ہوئی چٹائی پر اللہ اللہ کررہا ہے او رمست وخوش ہورہا ہے اور دوسرا شخص باغ میں ہے، پھولوں میں ہے مگر رورہا ہے۔ پھولوں میں ہونے کے باوجود اس کے دل میں کانٹے گھسے ہوئے ہیں۔ اللہ چاہے تو پھولوں میں رُلا سکتا ہے اور کانٹوں میں ہنسا سکتا ہے۔ تو دوستو! دنیا میں کہیں چین نہیں۔ اگر چین ہے تو اللہ کو راضی کرنے میں ہے۔ مگر ذکر سے مراد دونوں ذکر ہیں۔ اللہ کو راضی بھی رکھیے اور اس کی ناراضگی سے بھی بچیے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ!اتنی مزے دار زندگی گزرے گی کہ سلاطین کو اس کا تصور بھی نہ ہوسکے گا۔