ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر کی دو قسمیں ارشاد فرمایاکہ ذکر کی دو قسمیں ہیں:۱)زبان سے ذکر کرنا ۲)سارے اعضاء کو گناہ سے بچانا۔ جب بے پردہ عورتیں گزر رہی ہوں اس وقت اپنی آنکھوں پر قابو پانا اور اس وقت آنکھوں کو ان کے دیکھنے سے محفوظ رکھنا۔ کیا یہ معمولی ذکر ہے؟ ارے یہ اتنا بڑا ذکر ہے کہ اس پر حلاوتِ ایمانی کا وعدہ ہے، اور اس پر اتنا بڑا اجر ہے کہ کسی دوسری عبادت میں نہیں ہے۔ کیوں کہ نظر بچانے کی مصیبت اور غم دل اُٹھاتا ہے اور دل جسمِ انسانی کابادشاہ ہے تو جب بادشاہ مزدوری کرتا ہے تو اس کو مزدوری زیادہ دی جاتی ہے۔ اگر ایک معمولی آدمی آپ کے ہاں نوکری کرے مثلاً بلاک وغیرہ اُٹھادے اور ایک بادشاہ اُٹھاکر دے تو ظاہر ہے کہ اس میں تفاوتِ عظیم ہے، تو دل جسم کا بادشاہ ہے اور نظر بچانے کو کوئی نہیں دیکھتا کہ اس نے کیا عمل کیا ہے، نہ اس کے ہاتھ میں تسبیح ہے، نہ یہ سبحان اﷲ کہہ رہا ہے لیکن اسی پر اس کو حلاوتِ ایمانی نصیب ہورہی ہے،اور حلاوتِ ایمانی کا کیا انعام ہے؟ جس کو ایک دفعہ حلاوتِ ایمانی نصیب ہوگی اس کا خاتمہ ایمان پر لازم ہے، گویا نظر بچانے پر اتنا بڑا انعام ہے کہ جنت مل جائے گی کیوں کہ جب ایمان پر خاتمہ ہوگا تو جنت ہی میں جائے گا۔ معلوم ہوا کہ صرف ایک نظر بچانے پر حسنِ خاتمہ اور جنت کا وعدہ کیا جارہا ہے، کیوں کہ اس سے حلاوتِ ایمانی نصیب ہوتی ہے اور دوسری حدیث میں وارد ہے: وَقَدْ وَرَدَ اَنَّ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانِ اِذَا دَخَلَتْ قَلْبًا لَا تَخْرُجُ مِنْہُ اَبَدًا ؎ اگر(دل میں) ایمانی حلاوت داخل ہوگئی تو اس کو واپس نہیں لیا جائے گا۔پس اسی ایمان پر موت آئے گی۔ذکر اللہ اور جذبِ الٰہیہ ارشاد فرمایاکہ بزرگانِ دین جو ذکر بتاتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ذکر کی برکت سے اللہ کا راستہ آسان ہوجاتا ہے، گناہ سے بچنا آسان ہوجاتا ہے کیوں کہ ہر حُسن میں ------------------------------