ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر شیخ کے مشورہ سے کرنا چاہیے ارشادفرمایا کہ ذکر شیخ کے مشورہ سے کرو۔ اگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہوتے اور آپ کو بتاتے کہ تین دفعہ تینوں قل پڑھو یا سات دفعہ حَسْبِیَ اللہ…الخ پڑھو اور اُمتی ہزار مرتبہ پڑھے تورسول اللہ کانافرمان ہوجائے گا۔ شیخ نائبِ رسول ہے، جتنا وہ ذکر بتائے اس سے زیادہ ذکر نہ کرو۔ لوگ کہتے ہیں کہ یہ ذکر سے منع کرتے ہیں حالاں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اُذۡکُرُوا اللہَ ذِکۡرًا کَثِیۡرًا ؎ اللہ تعالیٰ تو کثرت سے ذکر بتارہے ہیں اور یہ ذکر سے منع کرتے ہیں۔ ذکر کی کثرت کا معیار ہر شخص کا الگ ہے اس لیے وہ مشورۂ شیخ کے تابع ہے۔ بُھولو اور رستم پہلوان ایک لاکھ ذکر کرنے سے جس مقام پر پہنچیں گے کمزور اور ضعیف اسی مقام پر پانچ سو بار ذکر سے پہنچے گا کیوں کہ پہنچنے والا اپنی طاقت سے نہیں پہنچتا اللہ تعالیٰ کے جذب سے پہنچتا ہے۔ اللہ کا راستہ اللہ کے جذب ہی سے طے ہوتا ہے۔ہر ایک کے کہنے سے وظائف و اذکار اورمراقبے نہیں کرنے چاہئیں ایک خاتون کے خط کے جواب میں ارشاد فرمایا کہ اپنا معالج جو دوا یا طریقہ مرض کا بتاتا ہے وہ کرتی ہو یا ہر ایک ڈاکٹر سے پوچھ کر علاج شروع کر دیتی ہو؟ اسی طرح شیخ اورمصلح ایک ہوتا ہے۔ جو وہ بتائے اسی پر عمل کرو۔ ہر ایک کے کہنے سے وظائف واذکار اور مراقبےنہیں کرنے چاہئیں۔ذکر اﷲ کی طاقت کی مثال ارشاد فرمایاکہ حکیم الامت حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یاد رکھو شیخ کے قرب کی گرمی پر بھروسہ مت کرو۔ذکرُ اﷲ کا کشتہ بھی کھاؤ کیوں کہ اگر شیخ کا انتقال ہوجائے یا شیخ سے الگ ہوجاؤ تو اس وقت تمہیں پتا چلے گا کہ ذکرُ اللہ کیا چیز ہے۔اگر تم نے ذکرُ اﷲ کا کشتہ کھانے سے تغافل برتا تو نفس و شیطان ایسی پٹخنی لگائیں گے کہ اپنی شکست خوردنی پر خون کے آنسو رونے سے بھی تلافی نہیں کرسکو گے۔ حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ------------------------------