ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کے ذرّہ ذرّہ میں اُتر جائے گا۔ لہٰذا جو چاہتا ہے کہ اِلَّااللہْ سے اس کا دل معمور ہوجائے وہ لَااِلٰہَ کے ذریعےسے نجات حاصل کرے ورنہ قلب میں حسینوں کا نمک حرام بھی ہو اور اللہ کا سلام وپیام بھی ہو یہ ناممکن ہے، نافرمانی اور نسبت مع اللہ جمع نہیں ہوسکتے۔نورِ ذکر نارِ شہوت کو مغلوب کرتا ہے ارشاد فرمایاکہ گناہ کے تقاضوں کی آگ اللہ کے نورِ ذکر سے بجھے گی۔ گناہ کرنے سے یہ آگ اور بڑھے گی کیوں کہ گناہ کا مرکز دوزخ ہے اسی لیے گناہ گاروں کو دوزخ میں ڈالا جائے گا اگر بلا توبہ مرے۔لہٰذا نارِ شہوت یعنی گناہوں کے تقاضوں کی آگ گناہ کرنے سے کم نہیں ہوگی، بدنظری سے اور حسینوں سے لپٹنے چپٹنے سے یہ آگ اور بڑھے گی، لہٰذا ان تقاضوں کو اگر کم کرنا چاہتے ہو تو اللہ کا ذکرکرو۔ نار کا علاج نور ہے۔ نار کا علاج نار نہیں ہے کہ آگ میں اور آگ ڈالو۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نارِ شہوت چہ کشد نورِ خدا نورِ ابراہیم را ساز اوستا نورِ ابراہیم علیہ السلام نے نارِ نمرود کو بجھادیا اور نارِ نمرود نورِ ابراہیم علیہ السلام کونہ بجھاسکی۔ لہٰذا اللہ کے نور پر مخلوق کی طاقت کیسے اثر انداز ہوسکتی ہے؟ اللہ کے نور میں وہ طاقت ہے جو نارِ شہوت کو بجھادے گی اس لیے جو لوگ اللہ والے، صاحبِ نسبت اور صاحبِ نور ہوگئے تو ان کے نفس کے سابقہ تقاضائے شہوت ان کے نور پر اثر انداز نہ ہوسکے بلکہ اللہ والوں کے نور نے ان کی نارِ شہوت کو ایسا دبایا کہ وہ خود بھی اور زیادہ قوی النور ہوگئے اور ان کے پاس بیٹھنے والے بھی صاحبِ نور اور اللہ والے ہوگئے اور ان کی نارِ شہوت بھی نور سے مغلوب ہوگئی۔ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ارشاد فرمایاکہ اللہ کا ذکر روح کی غذا ہے۔ ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے۔ جتنا پیٹ کے فاقے سے ڈرتے ہو اس سے زیادہ روح کے فاقہ سے ڈرو کیوں کہ پیٹ کی روٹی