ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
اپنی ملکیت کی حفاظت کرتا ہے، تویَا مَالِکُ کہنے سے ہربلا سے اﷲ آپ کی حفاظت فرمائے گا۔یَا کَرِیْمُ کی شرح ارشادفرمایا کہجو یَا کَرِیْمُ کا ورد رکھے گا، نالائقی کے باوجود اﷲتعالیٰ کی مہربانی سے محروم نہیں رہے گا۔ کریم کے چار معنیٰ ہیں: ۱) اَ لَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ الْاِسْتِحْقَاقِ وَالْمِنَّۃِ، جو ہمارے گناہ گار ہونے کے باوجود ہم کو محروم نہ فرمائے۔ ۲) اَ لَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا بِدُوْنِ مَسْئَلَۃٍ وَّ لَا سُؤَالٍ جوبغیر مانگے بھی دے دے۔ ۳) اَلَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا وَلَا یَخَافُ نَفَادَ مَاعِنْدَہٗ جو بے حد اوربے پایاں عطافرمادے اوراپنے خزانوں کے ختم ہونے کا اس کو خوف نہ ہو۔ ۴) اور کریم کی چوتھی تعریف ہے اَ لَّذِیْ یَتَفَضَّلُ عَلَیْنَا فَوْقَ مَا نَتَمَنّٰی بِہٖ؎ جو ہماری امیدوں سے زیادہ ہم کو دے۔یَا مُغْنِیْ کی شرح ارشاد فرمایاکہ یَامَالِکُ،یَاکَرِیْمُ کی شرح ہوگئی اب آگے ہے یَامُغْنِیْ اے غنی اور مال دار کرنے والے!یہاں غِناء کے تین معنیٰ ہیں: ۱) ہمارے دل کو حسینوں سے مستغنی کردے، خواہ مخواہ لالچ میں پاگل کی طرح ہم نہ رہیں، دل میں بس مولیٰ رہے، یَا مُغْنِیْ کے معنیٰ ہیں اے غنی کرنے والے، اے مستغنی کرنے والے غیراﷲ سے! یہ ایک تعریف ہوگئی۔ ۲) دنیا بھی اتنی دے کہ ہمارے پاس مال ودولت رہے، غریبی نہ آئے، کسی کے محتاج نہ ہوں، ہاتھ میں مال ہو، کسی کاقرضہ نہ ہو۔ ------------------------------