ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کسی بے کیف کو اپنی بے کیفی پر حیف نہ ہونا چاہیے ؎ بے کیفی میں ہم نے تو ا ک کیف مسلسل دیکھا ہے جس حال میں بھی وہ رکھتے ہیں اس حال کو اکمل دیکھا ہےاہلِ تدریس کو ذکر کا شرف ہر وقت حاصل ہے باربڈوز کے ایک عالم نے لکھا کہ بوجہ تدریس ذکر کی مجوزہ تعداد پوری نہیں کر پاتا۔ جواب میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا کہ آپ کے لیے ذکر قلیل کمًا مگر کثیر کیفًا کافی ہے۔ اہلِ تدریس کو ذکر کا شرف ہر وقت حاصل ہے۔ذکر میں دل لگنے کے لیے کچھ ہدایات ایک صاحب نے خط لکھا کہ ذکر میں دل نہیں لگتا، جانتا ہوں کہ دل لگنا ضروری نہیں، لگانا ضروری ہے لیکن ایسا طریقہ بتائیے کہ دل لگنے لگے۔ جواب میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا: ۱) ذکر و معمولات سے قبل موت اور قبر کی منزل کو ایک منٹ سوچ لیں۔ ۲) حق تعالیٰ کے احسانات کا مراقبہ کریں اور زبان سے کہتے رہیں کہ آپ نے ہمیں انسان پیدا فرمایا، پھر مسلمان پیدا فرمایا، مسلم گھرانے میں پیدا فرمایا، پھر حفظِ قرآن کی دولت سے نوازا، نمازی بنایا وغیرہ وغیرہ۔ (تفصیل سے ۵ منٹ تک) ۳) پھر ذکر و معمولات پورا کریں،اس طرح دل لگے گا اور لطف آئے گا کہ محسن کی محبت فطری امر ہے اور پھر قبولیت کی دعاکریں اور ذکر سے نیت یہ ہو کہ اور زیادہ محبتِ حق تعالیٰ سبحانہٗ حاصل ہو۔ ۴) آنکھوں کی حفاظت کا اہتمام بھی نہایت ضروری ہے اور نماز و توبہ اور استغفار سے کوتاہیوں کی تلافی کا سلسلہ بھی رہے۔