ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکرِ منفی کا نور زیادہ قوی ہوتا ہے ارشادفرمایا کہحلاوتِ ایمانی کیا چیز ہے؟ اللہ تعالیٰ کی محبت کی مٹھاس جس سے اس کی عبادت لذیذ ہوجاتی ہے، اس کا سجدہ دو سو سلطنت سے افضل ہوجاتا ہے، اس کی دو رکعت دوسروں کی لاکھ رکعات سے افضل ہوجاتی ہے، اس کا ایک بار اللہ کہنا دوسروں کے لاکھوں بار اللہ کہنے سے افضل ہوتا ہے، کیوں کہ حلاوتِ ایمانی ذکر منفی سے عطا ہوتی ہے اور ذکر منفی کا نور ذکر مثبت سے قوی ہوتا ہے۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک ہزار تہجد کا نور ایک پلڑے میں رکھ دو اور گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانے کا نور دوسرے پلڑے میں رکھ دو تو یہ نور ہزاروں تہجد کے نور سے زیادہ قوی ہوگا۔ ایک شخص بازار میں جارہا ہے، سامنے لڑکی آگئی، اس نے اپنی نظر کو بچالیا اور دل پر نہ دیکھنے کے غم کی تکلیف کو اُٹھالیا تو اس کا نور زیادہ قوی ہوگا۔ذکر اللہ کا التزام ارشادفرمایا کہاللہ والوں سے تھوڑا سا ذکر پوچھ لو کیوں کہ ذکر میں خاصیت ہے کہ اللہ کی محبت پیدا کرتا ہے۔ خود حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے یو پی کے شہر پیلی بھیت کے ایک ولی اللہ سے پوچھا کہ اللہ کی محبت حاصل کرنے کا کیا طریقہ ہے؟ حضرت اس وقت نوجوان تھے۔ ان بزرگ نے فرمایا: میاں! مولانا اشرف علی! ذرا ہاتھ کو رگڑو۔ حضرت نے دونوں ہاتھوں کو رگڑا۔ حضرت ان کے معتقد تھے۔ فرمایا کہ ابھی اور رگڑو۔ اور رگڑا اور کہا کہ حضرت ہاتھ گرم ہوگیا۔ فرمایا کہ نہیں ابھی اور رگڑو۔ جب اور رگڑا تو کہا کہ حضرت اب تو ہتھیلیاں آگ ہوگئیں۔ ہاتھ میں آگ لگ گئی، اب میں زیادہ رگڑ نہیں سکتا۔ فرمایا کہ اللہ کا ذکر کیا کرو۔ ایک اللہ کے بعد جب دوسرا اللہ نکلے گا تو دل میں رگڑ لگے گی اور رگڑ لگتے لگتے دل میں اللہ کی محبت کی آگ لگ جائے گی۔ اس کے بغیر جو لوگ دعوت دے رہے ہیں تو وہ حقیقتاً دعوت نہیں ہے۔ جسم ہے روح نہیں ہے، کیوں کہ دعوت الی اللہ، اللہ کی طرف بلانا، یہ لگانا ہے اور لگا وہی سکتا ہے جس کو لگی ہوئی ہو۔ جس ظالم کو خود نہیں لگی ہے وہ کیا دوسروں کو لگاسکتا ہے۔ اور ذکر میں ناغہ نہ کرے، مزہ آئے نہ آئے، ذکر کیے جائے۔