ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
شروح حدیث کی طرف رجوع کیا جائے۔ چناں چہ علامہ محی الدین ابوزکریا نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح مسلم،جز نمبر ۱۷، صفحہ: ۴، کتاب الذکر میں اس حدیث کے لفظ اَلْمُفَرِّدُوْنَ کی شرح دوسری روایت سے پیش کرتے ہیں: وَجَآءَ فِیْ رِوَایَۃٍ ہُمُ الَّذِیْنَ اہْتَزُّوْا بِذِکْرِ اللہِ أَیْ لَہِجُوْا بِہٖ؎ مفردون وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ذکر میں وجد کرتے ہیں۔ لَہِجَ یَلْہَجُ (از سمع) فریفتہ ہونا۔ أَیْ لَہِجُوْا بِہٖ یعنی فریفتہ ہوجاتے ہیں اللہ پر۔ لفظ نبوت کی شرح لفظِ نبوت سے نہایت ہی باعث مسرت ہوئی، پھر مرقاۃ میں اس کی شرح تلاش کی۔ ملا علی قاری فرماتے ہیں: اَلْمُفَرِّدُوْنَ الَّذِیْنَ لَا لَذَّۃَ لَہُمْ إِلَّا بِذِکْرِہٖ وَلَا نِعْمَۃَ لَہُمْ إِلَّا بِشُکْرِہٖ؎ مفردون وہ لوگ ہیں کہ دنیا میں نہیں لذت پاتے مگر اللہ تعالیٰ ہی کے ذکر سے اور نہیں کوئی نعمت ان کو نظر آتی کائنات میں مگر اللہ تعالیٰ کے شکر کے ساتھ۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ کسی وقت اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولتے۔ لَایَنْسَوْنَ الرَّبَّ تَعَالٰی عَلٰی کُلِّ حَالٍ وہ ہر وقت بزبانِ حال کہتے ہیں اِلٰہِیْ لَاتَطِیْبُ الدُّنْیَا إِلَّا بِذِکْرِکَ اے اللہ! مجھ کو دنیا اچھی نہیں معلوم ہوتی مگر آپ کے ذکر کے ساتھ۔ اللہ کے عاشقوں کا دن اللہ کے ذکر سے روشن ہوتا ہے۔ احقر کے چند اشعار ملاحظہ ہوں ؎ تجھ سے روشن ہیں جہانِ درد کے شمس و قمر اے امام دردِ دل اے راہ برِ دردِ جگر میرے دل کو روشنی دیتے نہیں شمس و قمر کائناتِ دل کے ہیں کچھ دوسرے شمس و قمر اے خدا تجھ سے ہی روشن ہیں ہمارے رات دن اے ہماری کائناتِ دل کے خورشید و قمر ------------------------------