ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
مجلسِ ذکر کے فوائد عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ وَ اَبِیْ سَعِیْدٍ اَنَّھُمَا شَھِدَا عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَنَّہٗ قَالَ لَایَقْعُدُ قَوْمٌ یَّذْکُرُوْنَ اللہَ اِلَّا حَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَ غَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ وَنَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ وَ ذَکَرَھُمُ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ؎ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جب کوئی قوم اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہوتی ہے تو ان کو فرشتے گھیرلیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے اور سکینہ ان پر نازل ہوتا ہے اور ان کا ذکر اللہ تعالیٰ اپنے پاس والوں میں کرتے ہیں۔سکینہ کی تفسیر ارشاد فرمایاکہ سکینہ ایک نور ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ذاکرین کے قلوب میں عطا ہوتا ہے۔ أَیْ ہِیَ نُوْرٌ یَّسْتَقِرُّ فِی الْقَلْبِ، وَبِہٖ یَثْبُتُ التَّوَجُّہُ إِلَی الْحَقِّ وَیَتَخَلَّصُ عَنِ الطَّیْشِ، فَیَزْدَادُوْا إِیْمَانًا مَّعَ إِیْمَانِہِمْ؎ سکینہ ایک نور ہے جو قلب میں مستقل قائم رہتا ہے۔ اس نور کی برکت سے توجہ الی الحق قائم رہتی ہےاور ایسے لوگوں کا ایمان عقلی، استدلالی، موروثی ترقی کرکے ایمانِ ذوقی، حالی، وجدانی بن جاتا ہے۔ جس کو صوفیا ولایتِ خاصّہ سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔ذکر سے حیاتِ حقیقی عطا ہوتی ہے وَعَنْ أَبِیْ مُوْسٰی قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ وَالَّذِیْ لَا یَذْکُرُ مَثَلُ الْحَیِّ وَالْمَیِّتِ؎ ترجمہ: وہ شخص جو اللہ کا ذکر کرتا ہے مثل زندہ کے ہے اور جو ذکر نہیں کرتا مثل مردہ کے ہے۔ ------------------------------