ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کٹی ہوئی پتنگ کو لوٹنے کے لیے لمبے لمبے بانس لے کر لڑکے دوڑتے ہیں یہاں تک کہ وہ پتنگ ریزہ ریزہ ہوجاتی ہے۔ اسی طرح جو اللہ سے کٹ جائے گا اس پر اتنی بلائیں آئیں گی کہ یہ بھی ریزہ ریزہ ہوجائے گا اور کوئی اس کے آنسو پونچھنے والا بھی نہیں ہوگا۔ذکر کو شکر پر مقدم کرنے میں کیا حکمت ہے؟ ارشاد فرمایاکہ فَاذْکُرُوْنِیْ کے بعد اللہ تعالیٰ نے وَاشْکُرُوْا لِیْ نازل فرما کر اپنے ذکر کو مقدم فرمادیا جس کی وجہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ بیان فرماتے ہیں کہ ذکر کا حاصل اللہ تعالیٰ کے ساتھ مشغول ہونا ہے اور شکر کا حاصل اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں مشغول ہونا ہے۔ پس ظاہر ہے کہ منعم کے ساتھ مشغول ہونا نعمتوں کی مشغولی سے افضل اور اہم ہے۔ذکرِ مقبول کی علامت ارشاد فرمایاکہ ذکر مقبول کی علامت یہ ہے کہ معاصی سے استغفار کی توفیق ہوجائے۔ جیسا کہ حق سبحانہٗ وتعالیٰ ذَکَرُوْا اللہَ کے بعد ارشاد فرماتے ہیںفَاسۡتَغۡفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمۡ؎یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت اور قیامت کے مؤاخذہ کو یاد کرکے وہ گناہ سے مغفرت طلب کرتے ہیں اور آیندہ کے لیے عزم علی التقویٰ کرتے ہیں۔عاشقانہ ذکر کی تیز رفتاری اور جلد منزل رَسی ارشاد فرمایاکہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ سیر زاہد ہر شبے یک روزہ رہ سیر عارف ہر دمے تا تختِ شاہ یعنی غیرعارف ایک ماہ میں ایک دن کا راستہ طے کرتا ہے اور عارف باللہ ہر سانس میں حق تعالیٰ کے قربِ خاص سے مشرف ہوتا ہے۔ اسی لیے عارف باللہ کی دو رکعت غیرعارف کی سو رکعات ------------------------------