ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکرِ حق زخمی دل کا مرہم اور دنیاوی پریشانیوں کا علاج ہے ارشاد فرمایاکہ ؎ ذکر حق سرمایۂ ایماں بود ہر گدا از ذکر حق سلطاں بود ترجمہ: ذکرِ حق ایمان کا سرمایہ اور دولت ہے اور ہرگدا ذکرِ حق کی برکت سے سلطان ہوجاتا ہے۔ عام می خوانند ہر دم نام پاک ایں اثر نہ کند چوں نبود عشق ناک ترجمہ: عام لوگ اﷲ تعالیٰ کا نام ہر وقت لیتے ہیں مگر یہ اثر کامل نہیں کرتا کیوں کہ یہ ذکر ان عوام کا عشق ناک یعنی محبت بھرا نہیں ہوتا۔ نیز ذہنی تشویش اور مصروفیات کے باوجود جسم کی غذا ہم ترک نہیں کرتے پھر روح کی غذا کیوں ترک کریں نیز مشوِّشِ قلب اور افکارِ کثیرہ کے ساتھ جو غذا کھاتے ہیں اس سے خون ہی بنتا ہے اور جسم کی قوت کا تحفظ قائم رہتا ہے پس مشوِّش قلب اور افکار و مصروفیات کے باوجود اگر ذکر کی پابندی کریں گے تو اس ذکر سے بھی نور ضرور پیداہوگا اور روح کی ترقی ہوگی۔ ذکر کا اہتمام دنیوی پریشانی کا بھی علاج ہے کیوں کہ ذکر سے تعلق مع اﷲ میں ترقی ہوتی ہے اور دعا کی توفیق اور قبولیت کی امید تعلق مع اﷲ کی ترقی سے زیادہ ہوتی ہے اور پھر اطمینانِ قلب کا ثمرہ بھی عطا ہوتا ہے۔ سارے جہان کے مالک اور خالق سے تعلق میں کوشش اور حق تعالیٰ ہی سے نالہ و فریاد اور اپنے ہر غم و پریشانی کا شکوہ عین عبدیت ہے اور روح ولایت ہے۔ جو سالک ذکر کا اہتمام نہیں کرتا وہ گویا حق تعالیٰ شانہٗ کے قرب سے مستغنی ہے کیوں کہ ذکر ہی حق تعالیٰ شانہٗ کے دروازۂ قرب کی مفتاح ہے جس طرح کوئی دوست اپنے دوست کے دروازے کو کھٹکھٹا رہا ہو اور عرصہ تک کھٹکھٹاتا رہے تو ایک نہ ایک دن ضرور اس کو مہربانی اور رحم آئے گا اور دروازہ کھول دے گا وَ مِثْلُ ذَالِکَ ذکر کی پابندی ہے۔ ذاکر کا ہر دفعہ اﷲ کہنا اور درد ومحبت سے کہنا گویا اپنے اندر حالاً یہ سوال محذوف رکھتا ہے کہ اے اﷲ اپنا دروازہ قرب کا کھول دیجیے۔ولنعم ما قال العارف ؎