ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کَانَ لِاَبِیْ ھُرَیْرَۃَ خَیْطٌ فِیْہِ عُقَدٌ کَثِیْرَۃٌ یُسَبِّحُ بِھَا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دھاگہ تھا جس میں چھوٹی چھوٹی گرہیں تھیں جن پر وہ تسبیح پڑھا کرتے تھے۔ محدث عظیم ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ شرح مشکوٰۃ المسمیٰ بالمرقاۃ میں فیصلہ لکھتے ہیں: فِیْہِ جَوَازُ عَدِّ الْاَذْکَارِ وَمَاْخَذِ سُبْحَۃِ الْاَبْرَارِ؎ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے اس عمل سے ذکر کو شمار کرنے کے جواز کا ثبوت مل گیا اور یہی نیک بندوں کے تسبیح پڑھنے کا ماخذ اور ثبوت ہے۔ یہ سن کر وہ عرب بہت زیادہ خوش ہوگیا۔اللہ سے محبتِ شدیدہ پیدا ہونے کا وظیفہ ایک صاحب نے لکھا کہ بندہ کو وظائف پڑھنے کا بہت شو ق ہے، بندہ کے لیے کچھ وظائف تجویز فر ما دیں تا کہ عمل کرنا آ سان ہو جائے۔ اور اﷲ رب العزت کی محبتِ شدیدہ پیدا ہوجائے ۔اور ایسا وظیفہ بتا دیجیے کہ جس کو ہر وقت پڑھتا رہوں۔ جواب میں حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے تحریر فرمایا کہ لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہْ ۱۰۰؍ بار، اللہ اللہ ۱۰۰ ؍بار، استغفار ۱۰۰ ؍بار، درود شریف ۱۰۰ ؍بار، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے۔ تلاوت کلام پاک ایک یا آ دھا پارہ۔ہر وقت پڑھنے کو اب اس زمانے میں وظائف نہیں بتائے جاتے۔ سب سے بڑا وظیفہ گناہوں سے بچنا ہے، خصوصاً نگاہوں کی حفاظت۔ اس میں جان کی بازی لگا دیں۔ ذکر میں تو مزہ آتا ہے لیکن گناہ سے بچنے میں دل کا خون ہو تا ہے۔ اس لیے یہ ذکرِ عملی ذکرِ لسانی سے زیادہ مشکل اور زیادہ مفید ہے اور ولی اﷲبنانے والا ہے جیساکہ اﷲ تعالیٰ کا ارشادہے اِنۡ اَوۡلِیَآؤُہٗۤ اِلَّا الۡمُتَّقُوۡنَ؎ اللہ کے ولی صرف متقی لوگ ہی ہیں۔اطمینانِ قلب کے لیے وظیفہ ایک طالبہ نے لکھا کہ اطمینان قلب کے لیے کوئی ورد تجویز کر دیں۔ ------------------------------