ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اللہ کے نام کی عظمت ارشاد فرمایاکہ دوستو! حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب میں اللہ کانام لیتا ہوں اور مست ہوتا ہوں تو دو سلطنت کاؤس اور کے کی ایک جَوکے بدلے میں خریدنے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ ہیں ہمارے اسلاف، یہ ہیں ہمارے باپ دادا ؎ چو حافظ گشت بےخود کے شمارد بیک جو مملکت کاؤس و کے را حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ کے نام کی لذّت مجھے ملتی ہے تو کاؤس وکے کی سلطنت کو ایک جوکے بدلے میں نہیں خریدتا ہوں۔ذکر اللہ سے نزولِ سکینہ کی دلیلِ نقلی اور ایک علمِ عظیم ارشاد فرمایاکہ اب یہ ایمان ذوقی، حالی، وجدانی یعنی نسبتِ خاصہ مع اللہ کیسے حاصل ہو اس کو بیان کرتا ہوں اور یہ ایک علمِ عظیم ہے جو حق تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے اختر کو بنگلہ دیش میں عطا فرمایا۔ مسلم شریف کی روایت ہے: لَایَقْعُدُ قَوْمٌ یَّذْکُرُوْنَ اللہَ اِلَّا حَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ جب کوئی قوم اللہ تعالیٰ کے ذکر میں مشغول ہوتی ہے تو فرشتے اس کو گھیرلیتے ہیں۔ اس کا عاشقانہ ترجمہ یہ ہے کہ ذاکرین کی فرشتوں سے ملاقات ہوتی ہے۔ اس طرح خاکی مخلوق کو نوری مخلوق کی مصاحبت نصیب ہوتی ہے اور اس صحبت کی برکت سے فرشتوں کے پاکیزہ اخلاق اور ان کا ذوقِ عبادت ان خاکی بندوں کے قلوب میں منتقل ہونے کی توقع ہے۔ ذکر کا دوسرا انعام ہے غَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ اللہ کی رحمت ان کو ڈھانپ لیتی ہے۔ اس کا عاشقانہ ترجمہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اپنی آغوش میں لے کر ذاکرین کو پیار کرلیتی ہے۔ جس طرح غلبۂ رحمت سے ماں بچے کو سینہ سے چپکاکر اپنے دونوں ہاتھوں سے اسے ڈھانپ لیتی ہے۔جب اور زیادہ رحمت و شفقت جوش کرتی ہے تو اپنا سر اور گردن بچے پر رکھ دیتی ہے۔