ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
جب اور زیادہ پیار آتا ہے تو اپنے دوپٹہ سے اس کو بالکل ڈھانپ کر بچے کا پیار لیتی ہے اور اس وقت وہ غلبۂ رحمتِ مادر کا مجسمہ ہوتی ہے۔ پس غَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ کے ترجمہ کی تعبیر عاشقانہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اہلِ ذکر کو پیار کرتے ہوئے اپنے آغوش میں ڈھانپ لیتی ہے۔ اور تیسرا انعام ہے نَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃ کہ ان پر سکینہ نازل ہوتا ہے۔ یہ وہی سکینہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں بیان فرمایا: ہُوَ الَّذِیْۤ اَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِ الْمُؤْمِنِیْنَ اور جس کی تفسیر ابھی میں نے آپ سے بیان کی۔ اور یہ کہ سکینہ کیوں نازل کیا؟ فرماتے ہیں: لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ؎ تاکہ ان کے پہلے ایمان کے ساتھ ان کا ایمان اور زیادہ ہوجائے۔ پس اس آیتِ شریفہ اور حدیثِ مبارکہ کو ملاکر جو ایک علمِ عظیم اللہ تعالیٰ نے عطا فرمایا وہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ ذکر پر نزولِ سکینہ منصوص بالحدیث ہے اور سکینہ پر ازدیادِ ایمان منصوص بالقرآن ہے۔ معلوم ہوا کہ ذکر کے لیے سکینہ لازم ہے اور سکینہ کے لیے زیادتِ ایمان لازم ہے۔ پس ذکر اللہ ازدیادِ ایمان،ترقیٔ ایمان یعنی حصولِ نسبت ِ خاصہ مع اللہ کا ذریعہ ہے۔فضائلِ مجلسِ ذکر لَایَقْعُدُ قَوْمٌ یَّذْکُرُوْنَ اللہَ اِلَّاحَفَّتْہُمُ الْمَلَائِکَۃُ وَغَشِیَتْہُمُ الرَّحْمَۃُ وَنَزَلَتْ عَلَیْہِمُ السَّکِیْنَۃُ وَذَکَرَہُمُ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ؎پہلی فضیلت ارشاد فرمایاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جہاں کہیں کچھ ------------------------------