ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
صحبتِ شیخ کا نفع اور ذکر و فکر ارشاد فرمایاکہ اگر صحبت شیخ کی میسر ہو لیکن التزامِ ذکر وفکر نہ ہو تو بھی نفع کامل نہیں ہوتا۔ ذکر سے دل میں نرمی اور قبولِ اثرِ صحبت کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے جیسا کہ کاشتکار بیج ڈالنے سے پہلے زمین کو نرم کرتا ہے یعنی اس میں سے کنکر پتھر نکالتا ہے پھر بیج ڈالتا ہے۔ اسی طرح ذکر ا ﷲسے غیر اﷲکے کنکر پتھر دل سے نکل جاتے ہیں پھر دل میں صحبتِ شیخ کا اثر قبول کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جا تی ہے۔صحبتِ شیخ سے دل کا نرم ہونا اور پھر ذکر اﷲ کا اثر ارشاد فرمایاکہ جب لوہے کو موڑنا ہو تا ہے تو پہلے اس کو آگ میں رکھتے ہیں یہاں تک کہ آگ کی حرارت سے وہ سرخ ہو کر نرم ہو جاتا ہے۔ پھر اس پر ہتھوڑا مارا جاتا ہے تو ایک دم مڑ جاتا ہے،بغیرگرم کیے اس پر کتنا ہی ہتھوڑا بجاؤ لوہامڑے گا نہیں۔ پس یہی حال ہمارے قلب کا ہے۔ ہمارا قلب مثل لوہے کے ہے۔ اس کو پہلے کسی اﷲ والے کی صحبت کی آگ میں سرخ کر لو پھر جب اس صحبت کی بر کت سے، اﷲ کی محبت سے اس میں نرمی آجائے گی پھر ذکر کا ہتھوڑا لگاؤ گے تو دیکھو گے کہ کیسا اﷲ کی طرف مڑتا ہے صحبت کے بعد ہی ذکر کا اصلی نفع ظاہر ہوتا ہے۔ ذکر کے نفع تام کے لیے صحبت اہل اﷲ ضروری ہے۔ذکر میں اعتدال مطلوب ہے ارشاد فرمایاکہ بعض اشخاص ایسے ملے کہ بیٹھے ہیں اور بلا ارادہ گردن ہل رہی ہے۔ میں نے کہا کہ تمہاری گردن تو گردان کرنے لگی یہ ٹھیک نہیں ہے۔ آج کل ہر وقت ذکر کرنے سے مزاج غیر معتدل ہوجاتا ہے اور اﷲ یہ نہیں چاہتا کہ میرے بندوں کا مزاج غیر معتدل ہوجائے۔کوئی مشفق باپ نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا اتنی خدمت کرے کہ اس کا مزاج غیر معتدل ہوجائے۔ اولیاء اﷲ ہمیشہ معتدل المزاج بنائے جاتے ہیں۔ جب مزاج میں اعتدال نہ رہا تو اخلاق بھی غیر معتدل ہوجائیں گے۔ اس لیے جو تجربہ کار مشایخ ہیں وہ زیادہ ذکر اور وظیفہ نہیں کراتے۔ بس مقررہ اوقات میں جو ذکر ہے اس کو کرلیں۔ اب یہ زمانہ ہر وقت ذکر کرنے کا نہیں ہے۔ہر