ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کر گزرتے ہیں جس میں (دوسروں پر) زیادتی ہو یا (کوئی گناہ کرکے خاص) اپنی ذات پر نقصان اُٹھاتے ہیں تو (معًا) اللہ تعالیٰ کی عظمت اور عذاب کو یاد کرلیتے ہیں۔ پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں (یعنی اس طریقہ سے جو معافی کے لیے مقرر ہے کہ دوسروں پر زیادتی کرنے میں ان اہلِ حقوق سے بھی معاف کرائے اور خاص اپنی ذات کےمتعلق گناہ میں اس کی حاجت نہیں اور اللہ تعالیٰ سے معاف کرانا دونوں میں مشترک ہے) اور (واقعی) اللہ تعالیٰ کے سوا اور ہے کون جو گناہوں کو بخشتا ہو۔ (رہا اہلِ حقوق کا معاف کرنا سو وہ لوگ اس کا اختیار تو نہیں رکھتے کہ عذاب سے بھی بچالیں اورحقیقی بخشش اسی کا نام ہے) اور وہ لوگ اپنے فعل (بد) پر اصرار نہیں کرتے اور وہ (ان باتوں کو)جانتے (بھی) ہیں (کہ فلاں کام ہم نے گناہ کا کیا اور یہ کہ توبہ ضرور ہے اور یہ کہ خدا تعالیٰ غفّار ہے۔ مطلب یہ کہ اعمال کی بھی درستی کرلیتے ہیں اور عقائد بھی درست رکھتے ہیں۔)صدورِ معاصی کے بعد ذَکَرُوا اللہْ سے مراد ارشاد فرمایاکہ صدورِ معاصی کے بعد ذَکَرُوا اللہَ سے مراد حسبِ ذیل ہے: ۱) اَیْ تَذَکَّرُوْا حَقَّہُ الْعَظِیْمَ وَوَعِیْدَہٗاللہ تعالیٰ کا حقِ عظیم کو اور اس کی وعید کو یاد کرتے ہیں۔ ۲) ذَکَرُوا الْعَرْضَ عَلَیْہِ اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی پیشی کو یاد کرتے ہیں۔ ۳) ذَکَرُوْا سُؤَالَہٗ عَنِ الذَّنْبِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اپنے گناہوں سے متعلق قیامت کے دن کے مؤاخذہ کو یاد کرتے ہیں۔ ۴) ذَکَرُوْا نَہْیَہٗ تَعَالٰی اللہ تعالیٰ کے منع فرمانے کو یاد کرتے ہیں۔ ۵) ذَکَرُوْا غُفْرَانَہٗ اللہ تعالیٰ کی شانِ مغفرت کو یاد کرتے ہیں۔ ۶) ذَکَرُوْا جَمَالَہٗ فَاسْتَحْیَوْا اللہ تعالیٰ کے جمال کو یاد کرکے شرمندہ ہوجاتے ہیں کہ ہم نے غیراللہ کی طرف کیوں توجہ کی اور غیراللہ سے کیوں دل لگایا۔ آفتاب کے ہوتے ہوئے فانی چراغوں سے دل کا بہلانا نورِ آفتاب کی ناشکری ہے۔ ۷) ذَکَرُوْا جَلَا لَہٗ فَہَابُوْا اللہ تعالیٰ کے جلال اور عظمتِ شان کو یاد کرتے ہیں پس ہیبت زدہ ہوجاتے ہیں۔