ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
۸)ذَکَرُوْا ذَاتَہُ الْمُقَدَّسَۃَ عَنْ جَمِیْعِ الْقَبَائِحِ، وَأَحَبُّوْا التَّقَرُّبَ إِلَیْہِ بِالْمُنَاسَبَۃِ بِالتَّطْہِیْرِ مِنَ الذَّمَائِمِ؎ اور یاد کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کو اور محبوب رکھتے ہیں اس کی طرف تقرب کو بذریعہ اخلاقِ ذمیمہ کی طہارت سے۔حقیقی ذکر کیا ہے؟ ارشاد فرمایاکہ ہم لوگ یاد تو کرتے ہیں لیکن صرف زبان سے۔ اصل یادیہ ہے کہ زبان اور دل دونوں ساتھ دیں۔ جب اﷲ کہو تو زبان بھی ہل جائے اور دل بھی ہل جائے اور یہ جب ہی ممکن ہے کہ اﷲکی عبادت کے ساتھ گناہوں سے بھی حفاظت ہو۔ اصل ذکر یہ ہے کہ ان کو ناراض نہ کرو۔ پھردیکھو ان شاء اﷲایسا مزہ پاؤگے، ایسا مزہ پاؤگے کہ اخترکویاد کروگے۔ دنیا میں کچھ مزہ نہیں ہے، دنیا بالکل مردہ ہے۔ حدیثِ پاک میں ہے: اَلدُّنْیَا مَلْعُوْنَۃٌ مَّلْعُوْنٌ مَا فِیْھَا اِلَّا ذِکْرَ اللہِ وَ مَا وَالَا ہُ اَوْ عَالِمًا اَوْ مُتَعَلِّمًا ؎ دنیا ملعون ہے اور جو کچھ دنیا میں ہے وہ بھی ملعون ہے لیکناِلَّاسے استثنا ہے کہ جو چیزیں اﷲ کی یاد میں معین ہیں وہ دنیا نہیں ہیں جیسےیہ مجلسِ احباب ہے۔ اب یہ درخت، یہ پانی،یہ فضا، یہ ماحول قابلِ قدر ہے کیوں کہ اس ماحول میں اﷲکی محبت سیکھی جارہی ہے، یہ ماحول ہماری آخرت کے لیے مفید ہے اس لیے یہ دنیا نہیں ہے۔کثرتِ ذکر سے کیا مراد ہے؟ ارشاد فرمایاکہ کثرتِ ذکر سے مراد یہ ہے کہ پورا جسم یعنی قالب و قلب ہر وقت خدا کی یاد میں رہے۔ کوئی عضو کسی وقت نافرمانی میں مبتلا نہ ہو۔ کان سے کسی وقت نافرمانی نہ ہو ، غیبت نہ سنے، ساز و موسیقی نہ سنے ، آنکھوں سے کسی نامحرم عورت کو نہ دیکھے ، اگر نظر پڑجائے تو فوراً ہٹالے اور اگر ذرا دیر ٹھہرا لے تو فوراً اﷲتعالیٰ سے معافی مانگ لے، دل میں گندے خبیث خیالات نہ لائے یعنی ہمہ وقت اس کی ہر سانس خدا پر فدا ہو اور ایک سانس ------------------------------