ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کرنا ہے تو فوراً سمجھا دو کہ تُو تو مردہ پڑا ہوا ہے، تجھے کام کیا، تو بھی ختم ہوگیا، سب کام ختم ہو گئے، اب کچھ باقی نہیں صرف اﷲ ہے ۔اس مراقبہ سے ان شاء اﷲ! ذکر میں وساوس بھی منقطع ہو جائیں گے اور جمعیتِ قلب کے ساتھ اﷲ کا نام لینے کی توفیق ہو جائے گی۔ذکر اسم ذات کا طریقہ ارشاد فرمایاکہ جب اللہ کا نام لینا شروع کرو تو پہلے اللہ پر جل جلالہٗ کہنا واجب ہے۔اب اللہ کا نام لینے کا کیا طریقہ ہے؟ میرے شیخ نے سکھایا تھا۔ آہ! جب میرا عالمِ شباب تھا، میں اٹھارہ سال کا تھا اور میرےشیخ ستّر کے قریب تھے۔ فرمایا تھا کہ جب اللہ کہو تو ذرا کھینچ کر کہو کہ ہماری آہ بھی شامل ہوجائے اور سو چو کہ ایک زبان منہ میں ہے اور ایک زبان دل میں ہے اور منہ کی زبان اور دل کی زبان دونوں سے اللہ نکل رہا ہے۔ پھر یہ مراقبہ کرو کہ میرے جسم کا بال بال اللہ کہہ رہا ہے اور پھر یہ مراقبہ کرو کہ میرے کمرے کا ہر ذرّہ ذرّہ اللہ کہہ رہا ہے، پھر یہ مراقبہ کرو کہ سارے عالم کے درختوں کا پتا پتا اللہ کہہ رہا ہے اور سارے عالم کے دریاؤں کا قطرہ قطرہ اللہ کہہ رہا ہے اور سارے عالم کے صحراؤں کا ذرّہ ذرّہ اللہ کہہ رہا ہے اور سارے عالم کے چاند، سورج اورستارے بھی اللہ کہہ رہے ہیں۔ میرے شیخ نے فرمایا تھا کہ شیخ العرب والعجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے مجھے خواب میں ذکر اسم ذات کا مندرجہ بالا طریقہ سکھایا اور خواب ہی میں فرمایا کہ جو اس طرح اللہ اللہ کی ایک تسبیح پڑھ لےگا اس کو چوبیس ہزار اللہ اللہ کہنے کا فائدہ حاصل ہوگا۔ایک بار اسمِ ذات کہنے سے ننانوے اَسمائے صفات کی تجلی حاصل ہوتی ہے ارشاد فرمایاکہ اسم ذات تمام اسمائے صفات کا حامل ہے ۔جس وقت بندہ یااﷲ کہتا ہے تو گویا وہ یا غفّار بھی کہتا ہے یا ستّار بھی کہتا ہے یا رزّاق بھی کہتا ہے یا ربّ بھی کہتا ہے۔ ایک بار اﷲ کو پکارتے ہو تو گویا ننانوے اسمائے صفاتیہ کو پکارتے ہو اور بیک وقت تمام اسمائے صفاتیہ کی تجلی نازل ہوتی ہے۔