ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
خلاصۂ دَستورُ العمل برائے یادداشت(دربارۂ ذکر) ۱) دو رکعت نفل توبہ کی نیت سے۔ پھر استغفار، بلوغ سے اِس وقت تک کے معاصی سے اور دو رکعت نفل حاجت کی نیت سے۔ پھرتزکیۂ نفس کی دُعا کرے۔ (دس منٹ) ۲) جس قدر ہوسکے تلاوت۔ اگر استحضارِ معانی کے ساتھ ہو تو بہتر ہے۔ ۳) ذِکر نفی و اثبات لَاۤاِلٰہَ اِلَّا اللہْ۱۰۰ ؍مرتبہ اور ۱۰۰ ؍مرتبہ اﷲ کا ذِکر اس طرح کریں کہ گویا زبان اور قلب سے ساتھ ساتھ اﷲ نکل رہاہے ۔ جہر خفیف یعنی ہلکی آواز ہو کہ خود سُن سکے اور آواز میں درد وگریہ کی ہلکی آمیزش کرے اگرچہ بہ تکلف کرنا پڑے۔ ۴) کسی وقت ہر روز سو مرتبہ درج ذیل درود شریف پڑھ لیا کریں: صَلَّی اللہُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ وَ بَارَکَ وَسَلَّمْ ۵) مراقبہ بصیر و خبیر ہونے کا کہ حق تعالیٰ مجھے دیکھ رہے ہیں۔(تین منٹ) ۶) سومرتبہ اللہ اللہ کا ذکراس تصور سے کرنا کہ ہر بُنِ مُو سے اللہ اللہ نکل رہا ہے اور کائنات کے ہر ذرّہ سے ذکر جاری ہے۔ یہ معمولات اگر ایک وقت میں نہ ہوسکیں تو دو مجلسوں میں ادا کرلیں۔ نوٹ:ان تدابیر کے باوجود بھروسہ صرف حق تعالیٰ کے فضل پر رہنا چاہیے۔ بغیر ان کی عنایت کے کچھ کام نہیں چلتا ؎ ذرّہ سایہ عنایت بہتر است از ہزاراں کوشش طاعت پرست ترجمہ: اے اللہ آپ کی عنایت کے ایک ذرّے کا سایہ بھی عبادت گزار کی ہزاروں عبادتوں سے بڑھ کر ہے۔ یہ تدابیر مذکورہ بھی عنایت حق کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ہی تحریر کی گئی ہیں۔ انتباہ:اگر ضعف ہو تو مصلح کے مشورہ سے ذکر کی تعداد کم کردیں اور بدون مشورۂ شیخ یہ دستور تزکیۂ نفس کچھ مفید نہیں۔ شیخ سے اطلاعِ حال و اتباعِ تجویزو انقیاد کا سلسلہ بذریعہ صحبت