ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
پالنے والے کا نام محبت سے لیجیے ارشاد فرمایاکہحق سبحانہٗ وتعالیٰ نے وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ میں رب کا لفظ نازل فرماکر یہ بتادیا کہ اپنے پالنے والے کا نام محبت سے لو۔ حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جو ظالم محبت سے اللہ تعالیٰ کا نام نہیں لیتا وہ اس لفظ کا حق ادا نہیں کرتا حالاں کہ ان کا نام تو اتنا شیریں ہے کہ مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ نام اوچو بر زبانم می رود ہر بنِ مو از عسل جوئے شود جب اللہ تعالیٰ کا نام میری زبان سے نکلتا ہے تو میرے جسم کے جتنے بال ہیں شہد کے دریا ہوجاتے ہیں۔ یہ شعر تو مثنوی میں فرمایا اور دیوانِ شمس تبریز جو درحقیقت ان ہی کا کلام ہےلیکن ادب کی وجہ سے اپنے شیخ حضرت شمس الدین تبریزی رحمۃ اللہ علیہ کی طرف نسبت کردی۔ اس میں فرماتے ہیں ؎ اے دل ایں شکر خوشتر یا آنکہ شکر سازد اے دل! یہ شکر زیادہ میٹھی ہے یا شکر کا پیدا کرنے والا زیادہ میٹھا ہے ؎ اے دل ایں قمر خو شتر یا آنکہ قمر سازد اے دل! یہ چاند زیادہ حسین ہے یا چاند کا بنانے والا زیادہ حسین ہے۔ جس نے لیلیٰ میں ذرا سا نمک ڈال دیا اور مجنوں پاگل ہوگیا، خود اس خالقِ نمک کا کیا عالَم ہوگا جس نے ساری کائنات کے حسینوں کو نمک عطا فرمایا ہے۔ اس خالقِ نمک سے دل لگاکر دیکھو۔ جس نے مولائے کائنات کو پالیا۔ واللہ! اس نے تمام لیلائے کائنات کو پالیا۔ اس کے قلب میں حوروں سے زیادہ مزہ آجاتا ہے کیوں کہ حوریں مخلوق ہیں، جنت مخلوق ہے، حادث ہے۔ارادۂ دل سے اللہ اللہ کہنا ارشادفرمایا کہایک شخص نے حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو لکھا کہ ایسا