ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
غفلت میں کھالے تو اثر کرے گا یا نہیں؟ ایک شخص کسی تشویش میں مبتلا ہے، اس کو خمیرہ چٹادیا گیا اور اس وقت بھی اس کا دماغ حاضر نہیں تھا، کسی سوچ میں پریشان تھا۔ تو بتائیے خمیرہ سے اس کو طاقت آئے گی یا نہیں؟ ضعف دور ہوگا یا نہیں؟ اسی طرح غفلت کی حالت میں، تشویش کی حالت میں، بغیر لذت کے بھی جو اللہ کا ذکر کرتا رہے گا روح میں طاقت آتی چلی جائے گی، نور پیدا ہوگا، ایمانی حیات میں ترقی ہوتی چلی جائے گی۔ ورنہ ذکر میں لذت او رمزہ نہ ملنے سے جو اللہ کا ذکر نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا عاشق نہیں ہے، عبداللطیف نہیں ہے، یہ ظالم عبداللطف ہے۔ مزے کا غلام ہے، اللہ کا غلام کہاں ہے۔ حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بے لذت ذکر اگر کوئی ہمیشگی سے کرتا رہے، مزہ نہیں آرہا ہے لیکن اللہ کا حکم سمجھ کر یہ ذکر کیے جارہا ہے تو ایک زمانہ آئے گا کہ اللہ تعالیٰ اپنی ولایت، اپنی نسبت اس کو عطا کردیں گے اور اس کے بعد پھر مزہ بھی آنے لگے گا ان شاء اللہ! اور بتادوں کہ کتنا مزہ آئے گا؟ ایک ہی اللہ میں زمین سے آسمان تک شربتِ روح افزا کا سمندر غیرمحدود موجوں کے ساتھ نظر آئے گا، ان شاء اللہ تعالیٰ! کیوں کہ وہ خالقِ شکر ہے، خالقِ شربت ہے، گنے کے رَس کا پیدا کرنے والا ہے، اگر خدا گنوں میں رَس نہ پیدا کرے تو ساری دنیا کے گنے مچھردانی کے ڈنڈوں کے بھاؤ بک جائیں۔وساوس وخیالات کے ہجوم میں ذکر کےنافع ہونے کی ایک اور مثال ارشاد فرمایا کہکمرے میں اندھیرا ہے، آپ کے دل میں وساوس وخیالات کا ہجوم ہے لیکن آپ ٹیوب لائٹ تک پہنچے اور انگلی سے اس کا سوئچ دبا دیا تو تمام سوچ اور فکر وپریشانی کے باوجود ٹیوب لائٹ جلے گی یا نہیں؟ بس ہزاروں فکر، ہزاروں وساوس ہوں لیکن جب اللہ کا نام منہ سے نکل گیا تو سمجھ لو کہ تمام سوچیں دب گئیں،اللہ کا نور دل میں پیدا ہوگیا، اللہ کے نور کی ٹیوب لائٹ آپ کے قلب میں روشن ہوگئی ؎ ارے یارو جو خالق ہو شکر کا جمالِ شمس کا نورِ قمر کا