ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
جب خدا بندے کو یاد کرتا ہے ارشاد فرمایا کہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اے ذاکرِ حق! جب تو اللہ کا نام لیتا ہے تواس کے اندر حق تعالیٰ کی طرف سے بہت سے لبیک موجود ہیں،کیوں کہ تیرا اللہ کہنا قبول نہ ہوتا تو دوسری مرتبہ اللہ کہنے کی توفیق نہ ہوتی۔ بس اللہ اللہ کا ذکر کرنا ہی دلیل ہے کہ ہر دفعہ اللہ کہنا تیرا قبول ہورہا ہے۔ ایک بزرگ نے اپنے مرید سے فرمایا کہ ہم کو معلوم ہوجاتا ہے جب اللہ تعالیٰ ہم کو یاد فرماتے ہیں۔ مرید نے کہا: یہ کس طرح؟ فرمایا کہ حدیث شریف میں ہے کہ جب بندہ مجھے یاد کرتا ہے میں بھی اسے یاد کرتا ہوں،اگر تنہائی میں یاد کرتا ہے تو میں اکیلے میں یاد کرتا ہوں،اگر کسی مجلس میں میرا ذکر کرتا ہے تو میں بھی اس کا ذکر فرشتوں کی مجلس میں کرتا ہوں۔پھر ان بزرگ نے فرمایا کہ جب مجھے ذکر کی توفیق ہوتی ہے تو میں سمجھ جاتا ہوں کہ اس وقت حق تعالیٰ مجھے یاد فرما رہے ہیں۔اِستقامت اور ذکر اﷲ ارشاد فرمایاکہ استقامت اور ثابت قدمی کے لیے کثرتِ ذکر اور دوامِ ذکر بہت ضروری ہے۔ کَمَا یَدُلُّ عَلَیْہِ قَوْلُہٗ تَعَالٰی: اِذَا لَقِیۡتُمۡ فِئَۃً فَاثۡبُتُوۡا؎ اس کے بعد وَاذْکُرُوا اللہَ کَثِیْرًا کا امراسی ثبات کے حصول کا نسخہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ ار شاد فرماتے ہیں کہ جب کفار کی جماعت سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو۔ لیکن یہ ثابت قدمی کیسے نصیب ہوگی؟ وَاذْکُرُوا اللہَ کَثِیْرًا ہمیں کثرت سے یاد کرو۔ معلوم ہوا کہ ثباتِ قدمی کثرتِ ذکر سے نصیب ہوگی۔ اس مضمون کی تو ضیح کے لیے حق سبحانہٗ وتعالیٰ نے ایک عجیب مثال دل میں ڈالی کہ قطب نما کی سوئی ہمیشہ شمال کی طرف مستقیم رہتی ہے۔ کتنا ہی حرکت دیجیے مگر اپنا رخ جب تک قطب شمالی کی طرف مستقیم نہیں کر لیتی، مضطر رہتی ہے جبکہ دوسرے لوہے خواہ کتنا ہی وزن رکھتے ہو ں آپ انہیں جس رخ پر چاہیں ڈال ------------------------------