ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
لذّت کا ذائقہ نہیں چکھا۔ اللہ اللہ ہے، مولیٰ مولیٰ ہے، مالک مالک ہے، بہت ہی عجیب شان ہے اُن کی۔ وہ بوریا اور چٹائی پر تخت و سلطنت کا مزہ دیتے ہیں، وہ چٹنی روٹی میں بریانی اور پلاؤ اور کباب کا مزہ دیتے ہیں، وہ دریا کے کنارے جنگلوں میں جہا ں بھی کوئی ولی اللہ مصلیٰ بچھاکر دو رکعت پڑھ لے تو اللہ تعالیٰ اپنے بوریا نشینوں کو بوریے میں سلطنت کا نشہ دیتے ہیں اور اپنے نام میں نشۂ لیلائے کائنات کو ہیچ کردیتے ہیں۔ کیا بیچتا ہے نشۂ سلطنت اور کیا بیچتی ہے لیلائے کائنات، اور کیا حقیقت رکھتا ہے لیلاؤں کا نمک اور حسن۔ عین اُس وقت جب کوئی لیلائے کائنات میں سے کسی لیلیٰ کو اپنی آغوشِ محبت میں لے کر اپنی وفاداری، فداکاری اور جاں نثاری پیش کررہا ہو اُسی وقت اگر اُس لیلیٰ کو زیادہ مقدار میں موشن (motion) ہوجائے تو میں قرآن شریف اُس ظالم کے سر پر رکھ کر پوچھتا ہوں کہ بتاؤ! اُس وقت کیا کیفیت ہوگی؟ معشوق کو بھگاؤگے یا نہیں؟ یا خود بھاگو گے یا نہیں؟ اُس وقت بھاگو گے اور بھگاؤگے، جاگوگے اور جگاؤگے۔ لیکن جو اللہ والے ہیں وہ اس گراؤنڈ فلور کے خبیث مقام سے مسرور ہوئے بغیر اللہ کے نام کی لذت میں مست ہیں اور ان کے قلب میں اتنا چین ہے کہ سارے عالَم کا بے چین جس کو دنیا میں کہیں چین نہ ملا ہو وہ وہاں پہنچ جائے اور ان کے پاس بیٹھ کر دیکھ لے ان شاء اللہ تعالیٰ! وہ اپنے قلب میں چین پاجائے گا۔ جب اللہ والوں کی صحبت میں چین ملتا ہے تو اللہ کے ذکر میں کتنا چین ملے گا؟ اَلَا بِذِکْرِ اللہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ جن کے اسم میں چین و اطمینان کا اثر ہے تو اُن کا مسمّٰی کیسا ہوگا۔ جب اللہ دل میں مل جائے گا یعنی جب اپنی تجلّیاتِ خاصہ سے متجلّی ہوگا تب کتنا چین حاصل ہوگا۔ذِکر دلیلِ محبت ہے ارشاد فرمایاکہہمارے شیخ حضرت شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ سے معلوم ہوا کہ جو ذِکر کے پابند ہیں، ان کو فیض زیادہ ہوگا، جو بندے اپنے دلوں میں اللہ تعالیٰ کو مراد رکھتے ہیں، اللہ تعالیٰ اُن کی شان میں فرماتے ہیں یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَالْعَشِیِّ میرےیہ بندے مجھے صبح وشام یاد کرتے ہیں۔ بھلا وہ کیسا عاشق ہے جو اپنے محبوب کو یاد ہی نہ کرے۔ اگر آپ کاکوئی دوست آپ سے کہہ دے کہ آپ