ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ہلدی لے آؤ تو دوکاندار پڑیا باندھ کر چیزیں دیتا۔ میں گھر آکر سامان تو دے دیتا اور اس کاغذ کو دیکھتا کہ کہیں اس میں کوئی شعر تو نہیں ہے، کیوں کہ بعض بنیے کتب پھاڑ کر اس کے کاغذ میں سودا سلف دیا کرتے تھے۔ ہوسکتا ہے کوئی شاعری کی کتاب ہو تو ایک دن ایک شعر مل گیا ؎ نت نیا روز مزہ چکھنے کا لپکا ان کو دربدر جھانکتے پھرتے ہیں انہیں عار نہیں یعنی بدنظری کے مریض ہر عورت کے ڈیزائن کو دیکھنا چاہتے ہیں، انہیں کوئی عار اور شرم نہیں ہے۔ پاگل کتے کی طرح کی چال ہوتی ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں نورِ سکینہ نہیں ہوتا، اس کی زندگی بے چین رہتی ہے۔ ہر وقت پریشان رہتا ہے اور پریشانی میں پری خود موجود ہے۔ پری آئی اور پریشانی ساتھ لائی اگر اس میں فائدہ ہوتا تو دوستو!اللہ تعالیٰ قرآن میں یہ آیت نازل نہ فرماتا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! ایمان والوں سے کہہ دو کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔چوتھی فضیلت وَذَکَرَہُمُ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ چوتھی فضیلت ذکر کرنے کی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے پاس والوں میں یاد کرتے ہیں۔ اگر تم ہم کو تنہا یاد کروگے تو ہم بھی تنہائی میں تمہیں یاد کریں گے اور اگر تم مجمع میں یاد کروگے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم بھی تم کو فرشتوں کے مجمع میں اور نبیوں کے مجمع میں یاد کریں گے۔ مُلّاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ جن کی قبر جنت المعلیٰ میں ہے۔ اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے حاضرین کی مجلس میں ان کا ذکر کرتے ہیں اور عِنْدَہٗ سے مراد ہے عِنْدَ اَرْوَاحِ الْمُرْسَلِیْنَ وَعِنْدَ الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ؎ عام مراد یہی ہے کہ فرشتوں کے مجمع میں ذکر کریں گے، مگر محدّث عظیم مُلّا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کو اللہ جزائے خیر دے کہ انہوں نے شرح فرمائی کہ پیغمبروں اور رسولوں کی روحوں کو بھی حاضر کرلیتے ہیں اور وہاں ذکر کرنے والوں کا تذکرہ ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق دیں، آمین۔ ------------------------------