ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر اللہ کے ثمرات ذکر اللہ کیا ہےاورذکراللہ سے کیا مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ وَ اشۡکُرُوۡا لِیۡ وَ لَا تَکۡفُرُوۡنِ حضرت تھانوی رحمۃاللہ علیہ نے فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ کی تفسیر بِالْاِطَاعَۃِ سے فرمائی اور اَذْکُرْکُمْ کی تفسیر بِالْعِنَایَۃِ سے فرمائی یعنی تم ہم کو یاد کرو اطاعت سے، ہم تمہیں یاد رکھیں گے عنایت سے۔؎ اس تفسیر سے یہ اشکال حل ہوجاتا ہے کہ کیا نعوذ باللہ حق تعالیٰ مخلوق کو بھول جاتے ہیں جبکہ ان کے لیے نسیان محال ہے۔ پس اللہ تعالیٰ مجرمین کو بھی یاد رکھتے ہیں مگر عتاب کے ساتھ اورمقبولین کو یاد رکھتے ہیں عنایت کے ساتھ۔ حضرت علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: فَاذْکُرُوْنِیْ بِالطَّاعَۃِ قَلْبًا وَّقَالِبًا، فَیَعُمُّ الذِّکْرَ بِاللِّسَانِ وَالْقَلْبِ وَالْجَوَارِحِ (فالْأوّل) اَلذِّکْرُ بِاللِّسَانِ الْحَمْدُ وَالتَّسْبِیْحُ وَالتَّحْمِیْدُ وَقِرَاءَ ۃُ کِتَابِ اللہِ تَعَالٰی (والثانی) اَلْفِکْرُ فِیْ الدَّلَائِلِ الدَّالَّۃِ عَلَی التَّکَالِیْفِ وَالْوَعْدِ وَالْوَعِیْدِ وَفِیْ الصِّفَاتِ الْاِلٰہِیَّۃِ وَالْأَسْرَارِالرَّبَّانِیَّۃِ (والثالث) اِسْتِغْرَاقُ الْجَوَارِحِ فِی الْأَعْمَالِ الْمَأْمُوْرِ بِہَا خَالِیَۃً عَنِ الْأَعْمَالِ الْمَنْہِیِّ عَنْہَا، وَلِکَوْنِ الصَّلَاۃِ مُشْتَمِلَۃً عَلٰی ہٰذِہِ الثَّلَاثَۃِ سَمَّاہَا اللہُ تَعَالٰی ذِکْرًا فِیْ قَوْلِہٖ: فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اللہِ، وَقَالَ أَہْلُ الْحَقِیْقَۃِ: حَقِیْقَۃُ ذِکْرِ اللہِ تَعَالٰی أَنْ یَّنْسٰی کُلَّ شَیْ ءٍ سِوَاہُ؎ تم لوگ مجھ کو یاد کرو طاعت سے یعنی قلب سے اور قالب سے بھی۔ پس ذکر عام ہے خواہ زبان سے ہو یا قلب سے ہو یا جوارح سے ہو۔ (فالاوّل) پس اوّل ذکر لسانی ہے جو شامل ہے تسبیح ------------------------------