ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
تو ہمیں کبھی یاد ہی نہیں آتے تو آپ بھی اس سے کہیں گے کہ بس ہمیں بھی آپ کا مقامِ عشق معلوم ہوگیا کہ آپ ہمارے کتنے بڑے عاشق ہیں۔ تواللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَہٗ؎ یعنی میرے عاشقوں کا حال یہ ہے کہ صبح وشام مجھے یاد کرتے رہتے ہیں اور ان کے قلوب میں بس میری ہی ذات مراد ہے، میں ہی ان کا مقصود ہوں۔ آپ خود ہی بتائیے کہ جس کی زندگی کی مراداللہ تعالیٰ ہو تو کیا اس کی زندگی کی ہر سانس اور اس کا ہر لمحۂ حیات خالقِ حیات پر فدانہ ہوگا؟ذکر کا سب سے بڑا انعام ارشاد فرمایاکہمیں آج آپ کو ایک زبردست نعمت بتانا چاہتا ہوں جس کی طرف حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ نے توجہ دلائی کہ فَاذْکُرُوْنِیْ اَذْکُرْکُمْ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم ہم کو یاد کرو، ہم تم کویاد کریں گے۔ تم ہم کو یاد کرو اطاعت کے ساتھ ہم تم کو یاد کریں گے عنایت کے ساتھ۔ فَاذْکُرُوْنِیْ تم ہم کو یاد کرو یعنی ہماری اطاعت کرو یہ نہیں کہ بلوچستان کے فرقۂ ذِکریہ کی طرح نماز روزہ سب چھوڑدو اور ذکر کیے جاؤ، جماعت کی نماز ہورہی ہے اور وہ اللہ اللہ کر رہے ہیں۔ جماعت سے نماز نہیں، مسجد جانا نہیں، روزہ نماز کچھ نہیں۔ اس فرقہ کا نام ذِکری رکھا ہے جس کے کفر پر ہمارے اکابر نے فتویٰ دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا کوئی نام لے اور نماز روزہ کی فرضیت کا منکر ہو تو پھر ایسا شخص کیا ہوگا؟ اس کے کفر میں کیا شک ہے۔ حضرت حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن کے حاشیہ میں فرماتے ہیں کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں ان کے لیے اللہ تعالیٰ کا ارشاد فرمانا اَذْکُرْکُمْ میں تم کو یاد کرتا ہوں۔پس اﷲ تعالیٰ کا یاد کرنا اتنا بڑا انعام ہے کہ فرماتے ہیں فَہٰذِہٖ ثَمَرَۃٌ اَصْلِیَّۃٌ لِّلذِّکْرِ لَوِاسْتَحْضَرَھَا لَا یَتَشَوَّشُ اَبَدًا؎ یعنی اللہ تعالیٰ کے ذکر کا زبردست اصلی ثمرہ اور اصلی پھل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم کو یاد فرماتے ہیں ۔ اگر کوئی سالک، ذاکر، صوفی اس نعمت کا استحضار کرے تواسے کبھی تشویش و حرمان اور اپنی محرومی کا احساس نہ ہوگا کہ ذکر میں دل نہیں لگتا ------------------------------