ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
۳) ہم کو نیکیوں کا مال دار بنادے یعنی ہمارے نفس کو ثواب سے غنی کردے، عبادت کے انوار جمع کرنے کی توفیق دے کہ خوب ہم اﷲکو یاد کریں تاکہ ہم آخرت کے بھی رئیس وامیرہوں۔یَا صَمَدُ کی شرح ارشاد فرمایاکہ یَا صَمَدُ کی تشریح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اَلْمُسْتَغْنِیْ عَنْ کُلِّ اَحَدٍ،صمد وہ ہے جو سارے عالم سے بے نیاز ہو وَالْمُحْتَاجُ اِلَیْہِ کُلُّ اَحَدٍ؎ اورسارا عالم اس کا محتاج ہو۔ اس اسمِ مبارک کی برکت سے مرتے دم تک محتاج نہیں ہوگے،اپنی بیوی سے بھی نہیں کہوگے کہ ذرالیٹرین تک لے چلو، اس کی برکت سے ان شاء اﷲ! مخلوق کے محتاج نہیں ہوگے، شانِ صمدیت سے اتنا حصہ مل جائے گا کہ ہم پورے عالم سے مستغنی رہیں گے۔ صمد کے معنیٰ سمجھنے کےلیے یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامکے معنیٰ سمجھنا ضروری ہیں،یَا ذَا الْجَلَالِ اَیْ یَا صَاحِبَ الْاِسْتِغْنَآءِ الْمُطْلَقِجوسارےعالم سے بےنیاز ہو،کسی کا محتاج نہ ہو،یعنی اے اﷲ آپ مکمل مستغنی اور بے نیاز ہیں۔ وَالْاِکْرَام کے معنیٰ دیکھو کیسے پیارے ہیں اَیْ یَاصَاحِبَ الْفَیْضِ الْعَام دیکھیے! دونوں ناموں میں ایک خاص ربط ہے۔ یہاں اس کا خدشہ تھا کہ ذُو الْجَلَالِسے میرے بندے کہیں میری رحمت سے ناامیدنہ ہوجائیں اس لیے وَالْاِکْرَامفرماکر اس خطرہ کوزائل فرمادیاکہ میں سارے عالم سے بے نیاز توہوں لیکن وَالْاِکْرَام بھی ہوں یعنی صَاحِبُ الْفَیْضِ الْعَام ؎بھی ہوں کہ سارے عالم پر میرا فیض عام ہے، سارے عالم پر رحمت کی بارش کرتاہوں ۔اﷲ کے چار ناموں کی شرح ہوگئی، وقتاً فوقتاً ان کا وِرد رکھیں، ان شاء اﷲ! نفع عظیم ہوگا۔اِنَّا لِلہِ وَ اِنَّاۤ اِلَیۡہِ رٰجِعُوۡنَ کن مواقع پر پڑھنا سنت ہے؟ ارشادفرمایا کہجب چراغ بجھ جاتا تھا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم اِنَّا لِلہِ پڑھتے تھے۔ کانٹا چبھ جائے، جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے یا چراغ بجھ جائے ان سب مواقع پر حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے اِنَّا لِلہِ پڑھنا ثابت ہے۔ ------------------------------