ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اتّباعِ سنّت اور تقویٰ کا اہتمام ہی در حقیقت ذکر اللہ بالقلب ہے ایک صاحب نے لکھا کہ بحیثیت سالک وہ کون سے باطنی اعمال ہیں جو ذکر باللّسان کے مدارج کو طے کرکے ’’ذکر اﷲ بالقلب‘‘ کی حیثیت اختیار کرجائیں اور حق تعالیٰ شانہٗ بنظرِ عنایتِ خاصہ من الشیخ اپنا قربِ خاص اور اس کی لذّتِ دائمہ عطا فرمائیں اور وہ کیفیت ِخاصہ عنایت ہوجائے جو اپنے خالقِ حقیقی کو ہمہ وقت روبرو پائے اور کیفیتِ احسانی و حلاوتِ ایمانی نصیب ہوجائے۔ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں تحریر فرمایا کہ صرف اتّباعِ سنت اور تقویٰ کا اہتمام، خاص کر نظر کی حفاظت کا غم جو دل کو پاش پاش کرتا ہے اور مرشد کی دعا اور صحبت سے یہ مقام محسوس ہونے لگے گا۔مزے کی حقیقت ارشادفرمایا کہ جہاں بھی خالقِ لذّات کائنات کا تذکرہ ہوگا وہیں مزہ آئے گا اور روح مست ہوجائے گی اور مزہ وہی ہے جو روح کو مست کر دے ؎ دونوں عالم سے پاؤ گے بہتر لذتِ نامِ ربِّ جہاں کو جانیں کیا اہلِ غفلت جہاں میں قربِ اہلِ محبت کی شاں کو لذت آہ صحرا کی اخترؔ کیا خبر بلبلِ گلستاں کو (شیخ العرب والعجم عارف باللہ حضرت اقدس مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب حمتللہعلیہ) إ إ إ إ