ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
صاحبِ جلالین نے تُفۡلِحُوۡنَ کی تفسیر تَفُوْزُوْنَسے کی ہے؎ یعنی ذکر کی برکت سے دونوں جہاں میں کامیاب ہوجاؤگے۔ علامہ ابوزکریا محی الدین نووی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح مسلم میں فلاح کے متعلق ارشاد فرمایا ہے: لَیْسَ فِیْ کَلَامِ الْعَرَبِ کَلِمَۃٌ اَجْمَعُ لِخَیْرِ الدُّنْیَاوَالْاٰخِرَۃِ مِنْہُ نصیحت اور فلاح جیسا جامع لفظ کلامِ عرب میں موجود نہیں۔ اور فلاح کا مضمون بیان فرماتے ہیں: اَلْمُرَادُ بِالْفَلَاحِ جَمِیْعُ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ ؎ لفظ فلاح سے دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیاں مراد ہیں۔ذکر اﷲکے انوار شہوتِ نفسانیہ کی آگ کو ٹھنڈا کردیتے ہیں ارشاد فرمایاکہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ اُذْکُرُوْا اللہ شاہ ما دستور داد اندر آتش دید و مارا نور داد ترجمہ: اللہ تعالیٰ نے اُذْکُرُوْا اللہَ کا دستور عطا فرماکر تقاضائے شہوت کی پریشانیوں کا علاج بیان فرمادیا۔ یعنی شہوت کی آگ گناہوں سے نہیں بجھے گی بلکہ آگ میں آگ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔ جیسا کہ دوزخ کا پیٹ دوزخیوں سے نہیں بھرے گا۔ پس ذکر اللہ کے نور سے ہی شہوت کی آگ بجھ سکتی ہے۔ذکرِ قلبی کا ایک خاص انعام ارشاد فرمایاکہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ بخاری و مسلم کی روایت سے یہ حدیث قدسی نقل کرتے ہیں: ------------------------------