ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
یاذکر سے کیا ملتا ہے یا ذکر کرنے سے ہمیں تو آج تک پتا ہی نہیں چلا کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سے ہم کو کیا ملا۔ ارے! یہ کیا کم ملا کہ وہ ہم کو یاد کرتے ہیں۔ یہ بیان القرآن کا حاشیہ نقل کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم ہم کو یاد کرو ہم تم کو یاد کریں گے۔تو اﷲ تعالیٰ کا اپنے غلاموں کو یاد فرمانا اتنی بڑی نعمت ہے کہ اگر کوئی اس نعمت کا استحضار کرے کہ ہمیں اللہ پاک اس وقت یاد فرمارہے ہیں توکبھی اس کو تشویش نہیں ہوگی، کبھی شکایت نہیں کرے گا کہ ہم کو ذکر سے کیا ملا۔ حضرت ثابت بنانی رحمۃ اللہ علیہ تابعی ہیں، فرماتے ہیں کہ اس وقت اللہ تعالیٰ مجھے یاد کررہے ہیں۔ کسی نے کہا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا،کیا کوئی ٹیلی فون یا وائرلیس آیا ہےعرشِ اعظم سے۔ آپ نے فرمایا کہ دیکھتے نہیں ہو میں تسبیح لیے ہوئے اللہ تعالیٰ کو یاد کر رہا ہوں اور اللہ تعالیٰ کا قرآن شریف میں وعدہ ہے کہ تم ہم کو یاد کرو زمین پر، ہم تم کو یاد کریں گے عرشِ اعظم پر۔ لہٰذا میں ان کی یاد میں مشغول ہوں اور قرآن غلط نہیں ہوسکتا، مجھے یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو یاد فرما رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ حضرت حکیم الامّت رحمۃ اللہ علیہ کو جزائے خیر دے کہ انہوں نے حاشیہ مسائل السلوک میں یہ جملہ بڑھا دیا کہ قَالَ الْعَبْدُ الضَّعِیْفُحکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ کااندازِ بیان دیکھیے۔ فرماتے ہیں کہ یہ بندۂ کمزور کہتا ہے قَالَ الْعَبْدُ الضَّعِیْفُ اَشْرَفُ عَلِیُّ یعنی حکیم الامت اپنے کو فرماتے ہیں کہ یہ اشرف علی عبدِ کمزور، بندۂ کمزور عرض کرتا ہے کہ فَہٰذِہٖ ثَمَرَۃٌ اَصْلِیَّۃٌ اللہ تعالیٰ کا یاد فرمانا یہ اصلی پھل ہے، کچھ اور ملے یا نہ ملے یہی کافی ہے لِلذِّکْرِ لَوِ اسْتَحْضَرَھَا اگر کوئی اس کا استحضار کرے لَا یَتَشَوَّشُ اَبَدًاکبھی اس کو تشویش نہیں ہوگی۔ معمولی نعمت ہے یہ؟ اب اس کو اردو میں سمجھیں۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہمارے ذکر پر اللہ تعالیٰ کا ہم کو یاد فرمانا اتنا بڑا انعام ہے کہ اس سے بڑھ کر کوئی انعام نہیں،اس کے بعد کوئی نعمت بیان نہ ہو تو عاشقوں کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ ہم کو یاد کر رہے ہیں۔ذکر اﷲ کی تاثیر ارشاد فرمایاکہا ﷲکا نام لینے والا آہستہ آہستہ خود گناہ چھوڑنے لگتا ہے،