ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر کو شکر پر مقدم فرمانے کی حکمت ارشاد فرمایاکہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ذکر کو مقدم فرمایا۔ فَاذۡکُرُوۡنِیۡۤ اَذۡکُرۡکُمۡ؎ تم ہمیں یادکرو اطاعت سے، ہم تمہیں یاد کریں گے اپنی عنایت سے وَاشْکُرُوْالِیْ اور شکر بھی کرو۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ نے اپنی یاد کو مقدم کیا اس لیے کہ فَاِنَّ حَاصِلَ الذِّکْرِ یاد کا حاصل کیا ہے اَلْاِشْتِغَالُ بِالْمُنْعِمِ نعمت دینے والےکو یاد کرنااور وَاِنَّ حَاصِلَ الشُّکْرِ الْاِشْتِغَالُ بِالنِّعْمَۃِ؎ اور شکر کا حاصل اصل نعمت میں مشغول ہونا ہے، تو نعمت دینے والے کو یاد کرنا زیادہ افضل ہے یا نہیں؟بجائے اس کے کہ نعمت کو دیکھ کر نعمت دینے والے کو بھول جاؤ۔ جانِ تصوف اور روحِ تصوف یہی ہے کہ ایک لمحہ بھی اللہ کو فراموش نہ کرو۔بِذِکْرِ اللہْ کی تقدیم کی حکمت ارشاد فرمایاکہ بِذکْرِ اللہکی تقدیم سے معنیٰ حصر کے پیدا ہوگئے لہٰذا اہلِ عرب پر اور سارے عالَم کے عربی دانوں پر یہ ترجمہ کرنا لازم ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی یاد سے دل کو چین ملتا ہے۔ پوچھ لیجیے، علماء بیٹھے ہوئے ہیں جو قواعد سے واقف ہیں کہ تَقْدِیْمُ مَاحَقُّہُ التَّاخِیْرُ یُفِیْدُ الْحَصْرَیہاں بِذکْرِ اللہ کا حق تاخیر کا تھا مگر اللہ تعالیٰ نے اس کو مقدم فرمایا کیوں کہ اگر مقدم نہ کیا جاتا تو اللہ کی یاد کے علاوہ اور چیزوں سے بھی چین ملنا ثابت ہوجاتا لیکن بِذکْرِ اللہ کو مقدم فرماکر اللہ تعالیٰ نے حصر فرما دیا کہ صرف میری ہی یاد سے تم چین پاؤگے، اگر تم مجھے بھول جاؤگے اور میری نافرمانی میں مبتلا رہوگے تو سارے عالم کے اسبابِ چین میں ہم تم کو بے چین رکھیں گے جیسے مچھلی بغیر پانی کے بے چین رہتی ہے۔ ------------------------------