ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر الله فکرکے جمودکو ختم کرتا ہے ارشادفرمایا کہ اگر فکر افسردہ ہو یعنی آخرت یاد نہ آتی ہو، دل میں سُستی ہو اور دنیا کی محبت دل پر غالب آگئی ہو تو فرماتے ہیں کہ تم اللہ کا ذکر کرو، ذکر اللہ تمہاری فکر افسردہ و جامد کو گرم کردے گا اور اس میں نور پیدا ہوجائے گا اور فکر کا جمود ختم ہوجائے گا۔ذکر اللہ باعثِ استقامتِ قلب ہے ارشادفرمایا کہ دیکھیے! قطب نما کی سوئی میں مقناطیس کی ذرا سی پالش لگتی ہے تو وہ سوئی مرکزِ مقناطیس، قطب شمالی کی طرف ہر وقت مستقیم رہتی ہے، اور لاکھوں ٹن لوہا جس میں مقناطیس کی یہ پالش نہ ہو اس کی استقامت کو پھیرا جاسکتا ہے۔ شرق وغرب، شمال جنوب، جس طرف چاہو اس کا رخ کرلو، لیکن اس سوئی کا رخ آپ نہیں بدل سکتے۔ ایسے ہی یہ چھوٹا سا دل ہے اگر اس میں اللہ کے ذکر کی برکت سے نور کی پالش لگ جائے تو مرکزِ نور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک اس کو ہر وقت اپنی طرف کھینچے رکھتی ہے۔روح کی غذا ارشادفرمایا کہ اللہ والا بننے کے لیے ایک تو اہل اللہ کی صحبت ضروری ہے۔ دوسرے جو ذکر وہ بتادیں اس کا اہتمام ضروری ہے۔ ذکر میں ناغہ نہ ہونا چاہیے۔ ذکر کا ناغہ رُوح کا فاقہ ہے۔ ذکر پر دوام کی ایک ترکیب یہ بھی ہے جس دن ذکر میں ناغہ ہوجائے اس دن نفس کو فاقہ کرائیے۔ روٹی نہ کھائیے۔ جس دن نفس کہے کہ آج ذکر نہیں کروں گا تو اس سے یہ کہہ دیجیے کہ تو قائم ہے رُوح سے، اگر رُوح نہ ہوگی تو تُو کچھ نہیں کھاسکتا اور رُوح کو تو فاقہ کرارہا ہے لہٰذا آج میں بھی تجھے کچھ نہیں کھانے دوں گا۔ جس دن آپ نے اپنا انڈا مکھن بند کیا تو نفس فوراً تیار ہوجائے گا ذکر کے لیے۔ کچھ دن تکلّف سے کرنا پڑے گالیکن جب عادت پڑجائے گی تو اللہ کے ذکر کے لیے روح بے چین رہے گی۔ جب تک ذکر نہ کرلیں گے نیند نہ آئے گی۔ جب بُری چیزوں کی عادت پڑجاتی ہے، سگریٹ نہیں ملتا تو آدمی اِدھر اُدھر چھپ