ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
مَنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہٖ ذَکَرْتُہٗ فِیْ نَفْسِیْ ،وَمَنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَأٍ ذَکَرْتُہٗ فِیْ مَلَأٍ خَیْرٍ مِّنْ مَّلَئِہٖ؎ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جو بندہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے میں بھی اس کو اپنے دل میں یادکرتا ہوں اور جو مجھے کسی جماعت میں یاد کرتا ہے تو میں اس سے بہتر جماعت میں اسے یاد کرتا ہوں۔ حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہمسلم کی روایت ذَکَرَہُمُ اللہُ فِیْ مَنْ عِنْدَہٗ کی شرح میں فرماتے ہیں: اَیْ مُبَاہَاۃً وَّاِفْتِخَارًابِہِمْ بِالثَّنَاءِ الْجَمِیْلِ عَلَیْہِمْ وَبِوَعْدِ الْجَزَاءِ الْجَزِیْلِ لَہُمْ عِنْدَ الْمَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنَ وَاَرْوَاحِ الْأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ؎ جماعت کے ساتھ ذکر کرنے والوں کے بارے میں حدیث مذکور کی شرح یہ ہے کہ ایسے بندوں کا ذکر اللہ تعالیٰ ملائکہ مقربین اور ارواح انبیاء کے سامنے بطور مباہات اور فخر کے ثناء جمیل اور وعدۂ جزاء جزیل کے ساتھ فرماتے ہیں۔ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر ذکر پر کوئی اور انعام موعود نہ ہوتا تو یہی انعام کافی تھا کہ غلاموں کو مولیٰ یاد فرمائیں۔یہ مالک کا کتنا بڑا کرم ہے۔پھر اس کے ہوتے ہوئے ذکر میں کسی اورثمرہ کی تلاش سالک کو نہ ہونی چاہیے۔ہٰذِہٖ ثَمَرَۃٌ اَصْلِیَّۃٌ لِّلذِّکْرِ لَوِاسْتَحْضَرَہَا لَایَتَشَوَّشُ اَبَدًا اگر ذاکر اس اصلی ثمرہ کو مستحضر رکھے تو کبھی تشویش میں مبتلا نہ ہوگا ؎ ذکر میرا مجھ سے بہتر ہے کہ اس محفل میں ہےنگرانی قلب ذکر اللہ سے حاصل ہوتی ہے ارشاد فرمایاکہ دل کو دنیا سے خالی رکھو، اپنے پروں کو پرواز کے لیے تیار ------------------------------