ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
تسبیح بہتر ہے اس تمام مال ودولت اور شان وشوکت سے جو آلِ داؤد کو دی گئی ہے۔ یہ اس لیے کہ مال ودولت، حکومت وبادشاہت سب ختم ہوجانے والی چیزیں ہیں اور اللہ کی ایک تسبیح بھی باقی رہنے والی ہے اور آخرت کی زندگی میں وہی کام آئے گی۔بخاری شریف کی آخری حدیث ارشاد فرمایا کہامام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بخاری شریف کی آخری حدیث میں فرمایا ہے: کَلِمَتَانِ خَفِیْفَتَانِ عَلَی اللِّسَانِ ثَقِیْلَتَانِ فِی الْمِیْزَانِ حَبِیْبَتَانِ اِلَی الرَّحْمٰنِ سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ ؎ دو کلمے زبان سے ادا کرنے میں بہت آسان مگر میزان یعنی ترازو پر بڑے بھاری اور وزنی اور رحمٰن کے ہاں پسندیدہ ہیں(وہ دو کلمے یہ ہیں): سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ یہ کلمہ پڑھنے میں کوئی دشواری نہیں، نہ وقت زیادہ لگتا ہے اور نہ محنت ومشقت اٹھانا پڑتی ہے مگرقیامت کے دن جب میزان عمل قائم کیا جائے گا تو ان کا وزن بہت زیادہ ہوگا اور ان کا ورد کرنے والا کامیاب رہے گا۔ میرے بھائی! ذکرِ خدا کیا کرو۔ اس وقت، جب دنیا کی کوئی چیز کام نہ آئے گی یہی نیک عمل اور خدا کی یاد اور اس کا ذکر ہوگا جو اس سخت اور کھٹن وقت میں کام آئے گا۔ بھائیو! غور سے سن لو اور یاد رکھو، یہ زندگی اور اس کا چراغ بجھ جائےگا، موت کی تاریکی تم پر مسلّط ہوجائے گی۔ جب زندگی کا چراغ بجھ جائے گا تو محبتِ الٰہی اور ذکر خدا کا چراغ روشن ہوجائے گا اور یہی روشنی آخرت میں کام آئے گی۔ اس لیے میرے بھائیو! دنیا کے چراغ ہی کی نہیں بلکہ آخرت کے چراغ کی فکر کرو، عبادت کا تیل مہیا کرو۔ خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے غیر معمولی محبت ہو، وارفتگی اور بے تابی ہو، تب کہیں جا کر وہ چراغ روشن ہوتا ہے جو قبر کی تاریکی اور آخرت میں روشنی دے گا۔ ------------------------------