ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر اللہ کو اپنا اصلی کام سمجھو (از افادات حکیم الامّت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی نور اللہ مرقدہٗ) فرمایا کہ اگر ذکر اللہ کو اپنا اصلی کام سمجھ لو تو جو کام اس میں مخل ہوگا اس سے جی گھبرائے گا اور معاصی سب اس میں مخل ہیں اس لیے ان سب سے نفرت ہوجائے گی پھر رفتہ رفتہ فضول مباحات سے بھی نفرت ہونے لگے گی۔درود شریف درود شریف کی اہمیت اورلفظ درود کے معانی ارشادفرمایا کہ درود شریف کی اہمیت اِس سے ظاہر ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنے کا حکم دیا ہے: اِنَّ اللہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا ؎ بے شک اﷲ اور اُس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں پیغمبر(صلی اللہ علیہ وسلم ) پر،اے ایمان والو! تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اورخوب سلام بھیجا کرو(تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حقِ عظمت جو تمہارے ذمہ ہے ادا ہوجائے) ۔( بیان القرآن) اِس کی تفسیر میں حضرت حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کا رحمت بھیجناتو رحمت فرمانا ہے اور مراد اِس سے رحمتِ مشترکہ نہیں ہے کہ اِس سے اختصاصِ مقصود ثابت نہیں ہوتا بلکہ رحمت خاصہ ہے جو آپ کی شانِ عالی کے مناسب ہے اور فرشتوں کا رحمت بھیجنا اور اِسی طرح جس رحمت کے بھیجنے کا ہم کو (مسلمانوں کو) حکم ہے اِس سے مراد اُس رحمتِ خاصّہ کی دُعا کرنا ہے اور اسی کو ہمارے محاورہ میں درود کہتے ہیں۔ ------------------------------