ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
مت کرو، جو ناغہ کرتا ہے فاقہ کرتا ہے، ذکر کا ناغہ روح کا فاقہ ہے، اگر بیمار ہو تو آدھا ہی پڑھ لو، ورنہ جتنی ہمت ہو اتنا کر لو اور نفس سے کہہ دو کہ اگر آج تو نے ذکر نہیں کیا تو تجھے فاقہ کراؤں گا، روٹی نہیں چھوڑی تو روٹی دینے والے کا نام کیسے چھوڑوں؟ذکر میں دل نہ لگنے پر ثواب زیادہ ہے ایک صاحب نے خط لکھا کہ تمام معمولات تو باقاعدہ ادا ہورہے ہیں لیکن دل باوجود کوشش کے زیادہ تر نہیں لگتا۔ حضرت والا نے جواباًتحریر فرمایاکہ دل کا لگنا فر ض نہیں، لگانے کی کوشش فرض ہے۔ بغیر دل لگے ذکر کا ثواب زیادہ ہے کہ مشقت زیادہ ہے۔ذکر میں مزہ نہ آنے پر بھی ذکر کی تعداد پوری کرنا نعمت ہے ایک صاحب نے لکھا کہ معمولات فکر سے ادا کرتا ہوں مگر دھیان اورجان نہیں ہےکچھ مراقبہ بھی کیا، جو آپ تحریر کرتے ہیں عمل بھی کرتا ہوں۔مگر یوں محسوس ہوتا ہے کہ کچھ کھویا کھویا رہتا ہوں اور دھیان بٹا رہتا ہے۔ ذکر کا وہ مقام نہیں ہے جو آپ بتاتے ہیں۔ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا کہ آپ بے فکر رہیں بس ذکر کی تعداد پوری کر لیں جس طرح ہوسکے یہی بڑی دولت ہے کہ اُن کا نامِ پاک ہمارے منہ سے نکل جائے۔ذہنی کمزوری کی وجہ سے ذکر کم کرنا چاہیےنہ کہ دل نہ لگنے کی وجہ سے ایک خاتون نے لکھا کہ حضرت آپ کی بتائی ہوئی تسبیح سبحان اللہ کی پہلے تو تین سو مرتبہ پورا پڑھا کرتی تھی اب دل نہ لگنے کے باعث اور ذہنی کمزوری کی وجہ سے کم کردی ہے۔ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا کہ ذہنی کمزوری کی وجہ سے کم کرنا تو صحیح ہے لیکن دل نہ لگنے کی وجہ سے ذکر کم کرنا یا چھوڑ دینا مناسب نہیں۔ذکر مقصود ہے، کیف نہیں ایک صاحب نے لکھا کہ اللہ کا ذکر کرتا ہوں تو اکثر بے کیفی رہتی ہے۔ حضرت والا رحمۃ اللہ علیہ نے جواباً تحریر فرمایا کہ ذکر مقصود ہے، نہ کیف مقصودہے نہ بے کیفی۔ اس لیے