ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
حکیم الامت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ میں رب کا لفظ نازل فر ما کر اللہ نے اپنے ذکر کو عاشقانہ ذکر سے تعبیر فرما دیا کہ ہمارا نام لینا مگر مست ہوکر، اپنے پالنے والے رب العالمین کا تصور کرنا کہ اس اللہ کا نام لے رہا ہوں جو میرا پالنے والا ہے، جس نے سورج چاند بنائے ہیں، وہ اﷲ کھیتوں میں غلّہ اُگاتا ہے تب ہمیں غلّہ ملتا ہے، غلہ نوٹوں سے نہیں ملتا، اگر اللہ غلّہ پیدا نہ کرے تو نوٹ کیا کرے گا؟ وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ؎ خدا کی طرف بالکل رجوع ہو جاؤ، دل کے اعتبار سے غیر اللہ سے کٹ کر اللہ سے جڑ جاؤ، جسم شہر میں رہے، کاروبار میں رہے مگر دل میں یار رہے تَبَتُّلْ کہتے ہیں کہ خدا کےتعلق کو اپنے اوپر غالب کردو،غیر اللہ کے تعلق کو مغلوب کردو، جس دن خدا کا تعلق ہم پر غالب ہوگیا تو سارے زمانے پر ہم غالب ہو جائیں گے۔ پھر دنیا بھر کی گمراہ کن ایجنسیاں ہمیں مغلوب نہیں کرسکیں گی۔محبت انگیز ذکر کا نفع ارشاد فرمایاکہمولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بعض لوگ اﷲاﷲ کہتے ہیں مگر ان کو پتا نہیں ہوتا کہ وہ کس کا نام لے رہے ہیں ؎ آں می خوانند ہر دم نامِ پاک ایں اثر نکند چوں نہ بود عشقِ ناک مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں لفظ عشق ناک ذکر فرمایا ہے، ذکر عشق ناک ہونا چاہیے،یہ دنیا میں اس لفظ کا پہلا استعمال ہے، مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ نے اس لغت کووضع کیا ہے، غمناک، درد ناک، افسوس ناک، وحشت ناک اور عبرت ناک وغیرہ تو آپ نے سنا ہوگا مگر عشق ناک سنا تھا کبھی؟ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ نے مثنوی میں ا س لفظ کو ایجاد فرمایا۔ ناک کے معنیٰ ہیں بھرا ہوا، دردناک یعنی درد سے بھرا ہوا، عبرت ناک عبرت سے بھرا ہوا، افسوس ناک افسوس سے بھرا ہوا، غم ناک غم سے بھرا ہوا اور عشق ناک عشق سے بھرا ہوا تو عشق سے بھرا ہوا ذکر کرو، جب اﷲ اﷲ کرو تو مولانا رومی کا یہ شعر بھی بیچ میں پڑھ لیا کرو ؎ ------------------------------