ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
ذکر مت کرنا، عاشقانہ ذکر کرنا کہ میں تمہارا پالنے والا ہوں، جس طرح اپنے ماں باپ کا محبت سے نام لیتے ہو۔ ماں باپ کا نام لے کر تمہاری آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ کیا تمہارا اصلی پالنے والا میں نہیں ہوں؟ ماں باپ تو متولی تھے، تمہارا اصلی پالنے والا تو میں ہوں، ربّ العالمین ہوں۔ اس تربیت کی نسبت سے میرا نام محبت سے لینا۔ذکر کی برکت سے غیر الله کی نجاست چھوٹے گی ارشادفرمایا کہ ایک دریا کے کنارے ایک شخص واجب الغسل کھڑا تھا جس کے بدن پر نجاست لگی ہوئی تھی۔ دریا نے کہا کہ کیا بات ہے؟ تُو بہت دیر سے باہر کھڑا ہے۔ کہا کہ مارے شرم کے تیرے اندر نہیں آرہا ہوں کہ میں ناپاک ہوں اور تو پاک ہے۔ دریا نے کہا: تو قیامت تک ناپاک ہی کھڑا رہے گا۔ جس حالت میں ہے میرے اندر کود پڑ۔ تیرے جیسے لاکھوں یہاں پاک ہوتے رہتے ہیں اور میرا پانی پاک رہتا ہے لہٰذا اللہ کی یاد میں دیر مت کرو۔ کیسی ہی گندی حالت میں ہو اللہ کا نام لینا شروع کردو۔ ذکر کی برکت سے غیراللہ کی نجاست چھوٹے گی۔ذکر نفی و اثبات كا ثبوت ارشاد فرمایاکہ تصوف میں دو اذکار ہیں اسم ذات اور نفی و اثبات۔لَاۤاِلٰہَ اِلَّا ہُوْ جو ہے اسی سے صوفیا كے ذکر نفی واثبات كا ثبوت ملتا ہے۔ ؎ذکر کا حاصل غرق فی النُّور ہونا ہے ارشاد فرمایاکہاگر علم کے باوجود دل خدا کے لیے بے چین نہ رہے، اللہ تعالیٰ کی پیاس اور تڑپ دل میں پیدا نہ ہو تو علم کی حقیقت حاصل نہیں ہوئی۔ علم کا حاصل یہ ہے کہ دل اللہ کی یاد میں ڈوبا ہوا ہو۔ حکیم الامت کے وصایا میں ہے کہ دل ہر وقت اللہ کے لیے بے چین رہے، کس طرح بےچین رہے؟ جیسے مچھلی پانی میں چین پاتی ہے۔ پانی کے ساتھ نہیں، پانی میں ------------------------------