ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
صلٰوۃ علی النبی کی تفسیر ارشادفرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اِنَّ اللہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوۡنَ عَلَی النَّبِیِّ ؕ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا صَلُّوۡا عَلَیۡہِ وَ سَلِّمُوۡا تَسۡلِیۡمًا حضرت حکیم الامّت مجدد الملّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ بیان القرآن میں اس کا یہ ترجمہ فرماتے ہیں کہ بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر، اے ایمان والو! تم بھی آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔ اللہ تعالیٰ کے رحمت بھیجنے سے مراد نزولِ رحمت ہے اور رحمت بھی مشترکہ نہیں جو اوروں کو بھی حاصل ہے بلکہ رحمتِ خاصّہ مراد ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ عالی کے مناسب ہے اور جو مخلوق میں کسی اور کو حاصل نہیں اور فرشتوں کا رحمت بھیجنا اور آگے جو مؤمنین کو رحمت بھیجنے کا حکم ہورہا ہے اس سے مراد اس رحمتِ خاصّہ کی دعا کرنا ہے اور اس کو عرف عام میں’’درود‘‘ کہتے ہیں۔صلوٰۃ (درود) کے مختلف مطالب ارشاد فرمایاکہ بعض علماء نے لکھا ہے کہ اللہ کے درود بھیجنے کا مطلب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود تک پہنچانا ہے اور وہ مقامِ شفاعت ہے اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب دعا کرنا ہے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے بلندیٔ درجات اور زیادتی مرتبہ کے لیے اور آپ کی اُمّت کے لیے استغفار کرنا ہے اور مؤمنین کے درود کا مطلب حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے ساتھ محبت اور آپ کے اوصافِ جمیلہ کا تذکرہ اور تعریف ہے۔ معلوم ہوا کہ ہر موقع اور نسبت کے اعتبار سے صلوٰۃ کے مطالب جدا ہیں۔درود شریف پڑھنے کی تلقین ارشادفرمایا کہ چلتے پھرتے درود شریف کی کثرت رکھو اورخصوصاً دعا سے