ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
چھپاکے پی لیتا ہے۔ دیکھتا ہے کہ مولانا کا وعظ تو لمبا ہورہا ہے اور مجھے طلب ہے سگریٹ کی۔ جب بُری چیزوں کی ایسی عادت ہوسکتی ہے تو اللہ کے ذکر کا کیا پوچھنا۔ یہ تو روح کی غذا ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ذکرِ حق آمد غذا ایں رُوح را مرہم آمد ایں دلِ مجروح را اللہ کا ذکر اس رُوح کی غذا ہے اور جن کے دل اللہ کی محبت سے زخمی ہیں ان کے لیے ذکرِ حق مرہم ہے۔ اور فرماتے ہیں ؎ ہر کہ باشد قوتِ او نورِ جلال چوں نہ زائد از لبش سحرِ حلال جن اللہ والوں کی غذا اللہ کا ذکر ہے ان کے لبوں سے کلامِ مؤثر کیوں نہ پیدا ہوگا۔ سحر حلال کا ترجمہ حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بین القوسین کلامِ مؤثر لکھا ہے۔ جو اللہ والے ہوتے ہیں، اللہ اللہ کرتے ہیں، تہجد میں اُٹھ کر راتوں کو روتے ہیں، ان کے کلام میں اللہ نور عطا کرتا ہے۔ درد عطا کرتاہے،اثر پیدا کرتا ہے۔ تو دوستو! اللہ کی محبت حاصل کرنے کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں: ۱) اہتمامِ ذکر اللہ۲) صحبتِ اہل اللہ ۳) تَفَکَّرُوْا فِیْ خَلْقِ اللہِ ؎ذکر اللہ سے حصولِ اطمینانِ قلب کی ایک عجیب تمثیل ارشادفرمایا کہحضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم کے ساتھ جدہ سے حرم شریف جانے کے لیے میں کار میں بیٹھا۔ خوب گرمی اور لُو تھی اور موٹر چلانے والے میرے شیخ کے خلیفہ انجینئر انوارالحق صاحب تھے۔ حضرت نے فرمایا: جلدی سے ایئرکنڈیشن چلادو۔ ایئرکنڈیشن چلادیا گیا لیکن کار میں ٹھنڈک نہیں آئی تو حضرت نے فرمایا کہ ------------------------------