ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر حق از دل زدل تا جاں رسد حضور صلی اﷲ علیہ وسلم فرماتے ہیں: مَنْ اَحَبَّ شَیْئًا اَکْثَرَ ذِکْرَہٗ؎ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم نے ذکر کو حُبِّ شے پر استدلال فرمایا یعنی جس شے کی محبت قلب میں زیادہ ہو تی ہے اس کا وہ اکثر ذکر کیا کرتا ہے ۔پس ذکرِ قلبی در اصل قلبی محبت کا نام ہے پس جب قلب میں حق تعالیٰ کی محبوبیت کا مقام پیدا ہو جاتا ہے تو دل ہر وقت اس کو یاد کیا کرتا ہے اور کسی وقت غافل نہیں ہوتا ،یہی ذکر قلبی ہے۔شیخ طبیب ہوتا ہے ارشاد فرمایاکہ شیخ طبیب ہوتا ہے اس کی اتّباع ضروری ہے۔ جتنا ذکر شیخ بتائے اتنا ہی کرو، اگر وہ کہہ دے چپ چاپ بیٹھو تو اس کی اتّباع کرو۔ بس اس کا اہتمام کرو کہ میرا دل ایک لمحہ کو اﷲ سے غافل نہ ہو۔ ترکِ معصیت ضروری ہے ورنہ بہت سے لوگ نوافل، اشراق و تہجد اور عمرہ کرتے ہیں مگر گناہ کبیرہ تک سے باز نہیں آتے۔ اب بتاؤ یہ ولی اﷲ ہوں گے یا شیطان ہوجائیں گے۔ ولی اﷲ ایسے ہوتے ہیں؟ ولی اﷲ تو نافرمانی سے بچتے ہیں بلکہ ایک گناہ بھی نہیں کرتے یعنی گناہ کو اوڑھنا بچھونا نہیں بناتے۔ اگر کبھی خطا ہوگئی تو رو رو کر اﷲ کو راضی کرلیتے ہیں اور آیندہ کو تقویٰ کا عزمِ مصمم کرتے ہیں۔ذکر شیخ کی تجویز کے مطابق کرنا چاہیے ارشاد فرمایاکہ حضرت حکیم الامت کے سگے بھتیجے مولانا شبیر علی مرحوم نے ناظم آباد کراچی میں مجھ سے خود فرمایا کہ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے ایک شخص کو ایک ہزار دفعہ اﷲاﷲ بتایا اس کو مزہ آیا تو اس نے ۲۴ ہزار دفعہ پڑھ لیا، اب اس کا دماغ گرم ہوگیا اور وہ تھانہ بھون کی خانقاہ کے کنویں میں کود پڑا، بعد میں اس کو نکالا اور پانی پر دم کر کے دیا اور پھر سمجھایا کہ اگر کوئی حکیم سات دانے بادام کے بتائے اور تم ایک پاؤ کھالو تو لنگی اتار کر پھینک دو گے، پاجامہ اتر جائے گا اور ننگے پھرو گے۔ ------------------------------