ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
وملازمت وغیرہ میں محنت کرتا ہے۔ کوئی سمجھتا ہےکہ حکومت سے چین ملے گا وہ سیاست والیکشن میں محنت کرتا ہے۔ کوئی سمجھتا ہے کہ مجھے حسینوں سے چین ملے گا اس لیے ان کےچکر میں رہتا ہے۔ لیکن ساری دنیا اطمینان کی محنتوں اور فکر کے باوجود چین نہیں پارہی ہے۔ بات یہ ہے کہ جس ذات نے ماں کے پیٹ میں انسان کے سینے کے اندر دل بنایا ہے اسی کا قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ تم چاہے کتنی ہی محنت اور کتنی ہی فکر کرلو تمہیں چین نہیں ملے گا جب تک مجھے یاد نہیں کروگے، کیوں کہ دل کا چین صرف میری یاد میں ہے۔ جو مشین بناتا ہے وہی اس کا تیل بھی بناتا ہے۔ اگر مشین کی کمپنی کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ اگر آپ لوگ ہماری کمپنی کا تیل ڈالیں گے تو مشین خراب نہیں ہوگی لیکن اگر دوسری کمپنی کا تیل ڈالیں گے تو ہم ذمہ دار نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے دل بنایا اور دل کا تیل بھی بتا دیا کہ دل ہماری بنائی ہوئی مشین ہے، اگر اس میں ہماری یاد کا تیل ڈالو گے تو چین سے رہو گے ورنہ ہرگز چین نہیں پاسکتے۔ اس لیے اَلَا حروف تنبیہ سے اعلان کر رہا ہوں کہ کانوں سے غفلت کی روئی نکال دو، خوب کان کھول کر سن لو۔ نافرمانی میں چین مت تلاش کرو۔ اگر چین چاہتے ہو تو چین صرف میری یاد میں ہے، میری اطاعت و فرماں برداری میں ہے۔ پس اللہ کی یاد کے علاوہ جو لوگ چین ڈھونڈتے ہیں یہ کوششِ مخلوق ہے اور فرمانِ خالق کے خلاف ہے اور جو کوشش فرمانِ خالق کے خلاف ہوگی وہ کیسے کامیاب ہوسکتی ہے؟اس لیے جو اللہ کی یاد کو چھوڑ کر چین حاصل کرنا چاہے گا اس کایہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا یہ باطل اور خبیث عقیدہ دل سے نکال دو کہ اللہ کی نافرمانی میں، حسینوں کے چکر میں، وی سی آر اور ڈش انٹینا میں دل کو چین ملے گا، اللہ کو ناراض کرکے کوئی چین سے نہیں رہ سکتا۔ذکر میں تاثیر دورِ جام ہے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے ذکر سے کبھی غافل نہیں ہونا چاہیے۔ ذکر در اصل ایک کنجی ہے جس سے دل کا قفل کھلتا ہے اور اطاعت وفرماں برداری میں جی لگتا ہے اور اس کے لیے جذبہ پیداہوتا ہے،پھر اس کنجی کے دندانے کو بھی درست رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دل کا قفل آسانی سے کھلے، کوئی مشکل اور دشواری پیش نہ آئے اور ذکر کی کنجی کے دندانے کو