ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
وہ مرے لمحات جو گزرے خدا کی یاد میں بس وہی لمحات میری زیست کا حاصل رہے جو وقت ان کا نام لینے میں گزر جائے، زندگی کا حاصل ہے،یا ان کے لیے کسی بندے کی تربیت اور اس تک دین پہنچانے میں گزر جائے تو دعوت الی اللہ اﷲ کے ذکر میں شامل ہے۔ذکر میں اعتدال ضروری ہے ارشاد فرمایاکہ اللہ کا نام تو ایسا ہے کہ ہر وقت لیتے رہو، مگر اس زمانہ میں چوں کہ اعصاب کمزور ہوگئے لہٰذا اتنا زیادہ ذکر بھی مت کرو کہ پاگل ہو جاؤ، اپنے شیخ سے مشورہ کرتے رہو۔ ایک صاحب کی اسّی سال عمر تھی، انہوں نے ہر وقت ذکر کرنا شروع کردیا، رات بھر جاگتے تھے، صرف دو تین گھنٹے سوتے تھے نتیجہ یہ نکلا کہ بلڈ پریشر ہائی ہوگیا، چکر آنے لگے۔ حضرت مولانا خیر محمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے اصلاحی تعلق تھا، ان کے انتقال کے بعد اختر سے رجوع ہوئے، میں نے کہا آپ ذکر ملتوی کردیں اور خوب سوئیں، کم از کم چھ گھنٹہ نیند ضرورپوری کریں ورنہ آپ اور زیادہ بیمار ہو جائیں گے، اگر شیخ کی بات مانتے ہیں تو مجھ سے تعلق رکھیں ورنہ دوسرا پیر تلاش کرلیں۔ کہنے لگے آپ کی ہر بات مانوں گا۔تو میں نے ان صاحب سے کہا کہ ہر وقت ذکر کرنے سے آپ کے دماغ میں خشکی بڑھ گئی ہے، لہٰذا کچھ عرصہ کے لیے ذکر ملتوی کردیں، بس فرض، واجب اور سنتِ مؤکدہ کا اہتمام کریں۔عاشقانہ ذکر کا ثبوت ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں میرا نام لو وَاذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ مگر میں تمہارا رب ہوں، میرا نام محبت سے لینا، جیسے ماں باپ کو پالنے کی وجہ سے ان کا نام محبت سے لیتے ہو تو اصلی پالنے والا تو میں ہوں، اگر میں ماں باپ کو روٹی نہ دوں تو تم کو کاٹ کر کھا جائیں۔ کلکتہ میں جب قحط پڑا تھا تو ماں باپ بچوں کو کاٹ کر کھا گئے تھے۔