ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
دیر تک دروازہ کھٹکھٹاتے رہیے، لیکن صاحبِ مکان جب دروازہ کھولتا ہے تو اچانک کھولتا ہے، تھوڑا تھوڑا نہیں کھولتا۔ ایسا نہیں ہوتا کہ پہلے ذرا ناک نکالی، پھر منہ نکالا، پھر سامنے آیا، دروازہ اچانک کھلتا ہے۔ حضرت حکیم الامّت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی نسبت جو اولیاء اللہ کو دیتا ہے یہ اچانک عطا فرماتا ہے۔ لیکن اس کے لیے اسباب یہ ہیں:۱) شیخ کا ہونا یعنی صحبتِ اہل اللہ کا التزام۔۲)ذکر اللہ کا دوام۔۳) گناہوں سے بچنے کا اہتمام۔اگر اُمت یہ تین کام کرے تو اس کے ولی اللہ ہونے میں کوئی شک نہ رہے اور یقیناً ساری اُمت ولی اللہ ہوجائے۔ذکر کی ترغیب ارشادفرمایا کہ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اے دنیا والو! تم اپنے دن کے جھگڑوں سے ہم کو یاد نہیں کرتے ہو کہ آج آٹا نہیں ہے۔ دال نہیں ہے، فلاں کام کیسے ہوگا۔ ارے! جب ہم سورج پیدا کرسکتے ہیں اور دن بناسکتے ہیں تو ہم تمہارے دن کے کاموں کی تکمیل نہیں کرسکتے؟رَبُّ الْمَشْرِقِ کی یہ تفسیر ہے کہ جب میں مشرق پیدا کردیتا ہوں یعنی سورج نکال دیتا ہوں، اتنا بڑا کرّہ جو ساڑھے نو کروڑ میل پر ہے اور سارے عالَم کو روشن کرتا ہے جو اللہ اس کو پیدا کرکے دن پیدا کرسکتا ہے وہ تمہارے آٹے دال کا انتظام بھی کرسکتا ہے۔ اللہ پر بھروسہ کرکے ذکر شروع کردو۔ ذکر کرتے کرتے خواہ مخواہ وسوسہ آتا ہے لیکن کیا کوئی ذکر چھوڑ کر آٹا خریدنے جاتا ہے۔ خواہ مخواہ شیطان ذکر کے درمیان ہم کو بیکری اور انڈا مکھن میں لگادیتا ہے۔ وَالْمَغْرِبِ اور اگر رات کی تمہیں تشویشات ہیں تو میںرَبُّ الْمَغْرِبِ ہوں، رات کا پیدا کرنے والا ہوں، خالق اللَّیل ہوں لہٰذا جب میں رات کو پیدا کرسکتا ہوں تو تمہارے رات کے سب کام بھی بناسکتا ہوں۔ لَاۤاِلٰہَ اِلَّا ہُوْ اللہ کے سوا تمہارا کوئی نہیں ہے لہٰذا اسی کے دروازہ پر سر رکھے پڑے رہو ؎ سر ہما نجا نہہ کہ بادہ خوردئی جو آخری دروازہ ہے،آخری چوکھٹ ہے اسی پر سر رکھے ہوئے اپنے معمولات پورے کرو اور لَاۤاِلٰہَ اِلَّا ہُوْ سے صوفیاکے ذکر نفی و اثبات کا ثبوت بھی مل گیا۔ فَاتَّخِذۡہُ وَکِیۡلًا اور اللہ تعالیٰ کو اپنا وکیل بنالیجیے، وہی ہمارا کارساز ہے۔