ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
اس کے دل سے گناہوں کے اندھیرے بھاگنے لگتے ہیں، اجالے گھیرلیتے ہیں۔ اللہ نور ہے، وہ سورج کو روشنی کی بھیک دیتاہے، خود سوچئے کہ اُس کا نام لینے والے پر کتنے اجالے برستے ہوں گے، ان کا نام لینے سے اندھیروں سے مناسبت ختم ہو جاتی ہے۔ آج جتنے لوگ نفس وشیطان کی غلامی سے نہیں نکل پا رہے ہیں یہ وہ ظالم ہیں جنہوں نے ذکر اللہ کا اہتمام نہیں کیا۔ ہم اپنا کتنا ہی دل اور کلیجہ نکال کر سامنے رکھ دیں جب تک خدا کا فضل و کرم نہ ہو اور بندے کو طلب وفکر نہ ہو بیڑا پار نہیں ہوگا۔اﷲ کے نام کی مٹھاس کا کوئی ہمسر نہیں ارشاد فرمایاکہ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ بوئے آں دلبر چوں پرّاں می شود ایں زُباں ہا جملہ حیراں می شود جب میں اللہ کہتا ہوں اور مجھے اللہ تعالیٰ کی خوشبو عرشِ اعظم سے آتی ہے یعنی جب محبوبِ حقیقی اللہ تعالیٰ کے نام کی خوشبو اور لذّت میری روح میں درآمد ہوتی ہے تو دنیاکی جتنی زبانیں ہیں،عربی، فارسی،اردو،انگریزی غرض کوئی بھی زبان اﷲتعالیٰ کی غیر محدود لذّت کوتعبیر نہیں کرسکتی۔ وجہ یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی شان وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ہے اور نکرہ تحت النفی واقع ہے جس کے معنیٰ ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی ہمسر اور برابری کرنے والا نہیں ہے۔ سورۂ اخلاص میں اللہ تعالیٰ نے اپنی تعریف کی ہے پس جب اﷲ تعالیٰ کی ذات کا کوئی ہمسر نہیں تو اللہ تعالیٰ کے نام کی لذّت اور ان کے نام کی مٹھاس کے برابر دنیا میں کوئی مٹھاس بھی نہیں ہے۔ اس لیے فرمایا کہ جس دن اللہ تعالیٰ کے نام کی لذّت، حاصلِ حیات تم کو عطا ہو جائے گی ساری لغت بھول جاؤگے، زندگی کا حاصل تم کو مل جائے گا ورنہ مرنے کے بعد پتا چلے گا کہ آپ کے کتنے کاروبار تھے، کتنے سوٹ بوٹ تھے،کتنی فیکٹریاں تھیں،ساری نعمتیں فانی ہیں، ہر انسان ان کو چھوڑ کے جانے والا ہے۔ اسی لیے عرض کرتا ہوں دوستو! کہ سب سے بڑی نعمت دنیا کے اندر بلکہ آخرت کے اندر یعنی دونوں جہاں میں سب سے بڑی لذّت ان کے نام کی مٹھاس، ان کے نام کی لذّت، ان کا نام لینے کی توفیق ہے۔ میرا ایک شعر یاد آگیا ؎