ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
ذکر اللہ کی اہمیت و فضائل وثمرات حق تعالیٰ کا ذکر دل کے تالوں کے لیےکنجی ہے ارشادفرمایا کہ حدیث شریف کی دعا ہے: اَللّٰھُمَّ افْتَحْ أَقْفَالَ قُلُوْبِنَا بِذِکْرِکَ؎ اے اللہ! ہمارے دلوں کے تالوں کو اپنے ذکر کی کنجی سے کھول دیجیے۔ اس دعا میں اشارہ ہے کہ ہر دل میں نسبت مع اللہ اور تعلق مع اللہ کی صلاحیت اور دولت موجود ہے اور وہ ذرّۂ درد سیل بند دل میں پڑا ہوا ہے، ذکر اللہ کی برکت سے اس کی سیل ٹوٹتی ہے، لیکن کنجی جب ہی کام کرتی ہے جب کسی کے ہاتھ میں ہوتی ہے اور وہ مرشد اور شیخ ہے جس کی نگرانی اور تربیت اور توجہ اور دعا کے ساتھ ذکر اللہ کا اہتمام مفید ہوتا ہے۔ذکر اور فکر کے برکات و ثمرات (قرآنِ پاک اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں) حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: اَلَّذِیۡنَ یَذۡکُرُوۡنَ اللہَ قِیٰمًا وَّ قُعُوۡدًا وَّ عَلٰی جُنُوۡبِہِمۡ وَ یَتَفَکَّرُوۡنَ فِیۡ خَلۡقِ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ ؎ اہلِ عقل وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں کھڑے بھی، بیٹھے بھی اور لیٹے بھی اور آسمانوں اور زمین کے پیدا ہونے میں غور کرتے ہیں۔ آیت سے قبل لِاُولِی الْاَلْبَابْ ہے اور اہلِ عقل ہونے کی علامت اہلِ ذکر سے فرمائی گئی ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں تحریر فرماتے ہیں کہ قوتِ فکر یہ کی صحت نورِ ذکر پر موقوف ہےلِاَنَّ الْعَقْلَ لَا یَفِیْ بِالْہِدَایَۃِ مَا لَمْ یَتَنَوَّرْ بِنُوْرِ ذِکْرِ اللہ ِ؎ ------------------------------