ذکر اللہ کے ثمرات |
ہم نوٹ : |
|
کوئی سانس اﷲ تعالیٰ کے حرام کیے ہوئے اعمال میں مصروف نہ ہو،حرام خوشیوں میں مشغول نہ ہونے پائے یہ اصلی پاس انفاس ہے۔ انفاس جمع ہے نَفَسکی اور پاس کے معنیٰ ہیں دیکھ بھال کرنا۔ ہر سانس کی دیکھ بھال کرنا کہ کوئی سانس اﷲ کی ناخوشی کی راہ سے لذت نہ اُٹھائے اصلی پاس انفاس یہ ہے ؎ نہ کوئی راہ پا جائے نہ کوئی غیر آجائے حریمِ دل کا احمدؔ اپنے ہر دم پاسباں رہنااﷲ کا ہر نام عمل کی دعوت دیتا ہے ارشاد فرمایاکہ اﷲ کا ہر نام ہم کو عمل کی دعوت دے رہا ہے، اﷲ کی ہر صفت ہم کو عمل کی طرف داعی ہے۔ قہّار کے معنیٰ ہیں کہ میں قہر والا ہوں مجھ سے ڈرو، رحمٰن کے معنیٰ ہیں کہ میری رحمت سے مایوس نہ ہو، رزّاق کے معنیٰ ہیں کہ رزق میرے ہاتھ میں ہے مجھ سے ہی طلب کرو، رزق میں دیر ہو تو گھبراؤ نہیں۔ ننانوے صفات کا ہم سے حق ادا ہو جائے تو کام ہی بن جائے ۔ننانوے اسماء صفاتی ہیں،اللہ اسم ذاتی ہے، ذاتی اور صفاتی مل کر ۱۰۰/۱۰۰ نمبر بن جائیں گے یعنی سو فیصد کامیابی ہوجائے گی۔ذکر اسم ذات ارشاد فرمایا کہ ایک مرتبہ روزانہ اسم بسیط اللہ اللہ اس تصور سے کریں کہ میرے ہر بُنِ مُو سے اللہ اللہ نکل رہا ہے اور پھر یہ اضافہ کر لیں کہ میرے ہربُنِ مُو کے ساتھ ساتھ زمین وآسمان ، شجر وحجر، بحرو بر، چرند وپرند غرض ہر ذرۂ کائنات سے ذکر جاری ہے۔اللہ میں اپنی آہ کوسمو دیجیے ارشاد فرمایا کہ اللہ کو ہمیشہ یاد کیجیے اسی سے لو لگائیے اورتعلق جوڑیے۔ اللہ کہتےہوئے اسے قدرے کھینچیے، پھر دیکھیے کتنا مزہ آتا ہے۔ اس وقت ایسا معلوم ہوگا کہ گویا اس لفظ ’’اللہ‘‘میں آپ نے اپنی آہ سمو دی ہے اور اپنی ساری فریاد اس لفظ کے ادا کرنے کے ساتھ ہی اس کے دربار میں پیش کر دی۔